اللہ والا ٹاؤن میں‌ہونے والی تمام ترتعمیرات غیرقانونی قرار، ایس بی سی اے انسپکٹر کاشف ذمہ دار

کراچی (ایچ آراین ڈبلیو) عبدالخالق اللہ والا ٹاؤن کورنگی کراسنگ پر آباد ایک کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی ہے- اس سوسائٹی میں دہلی پنجابی سوداگران کے اراکین کو پلاٹ‌ الاٹ کئے گئے تھے جنھوں نے بعد ازاں سیل ایگری مینٹ پر عام لوگوں کو یہ پلاٹ وغیرہ فروخت کر دئیے، ایچ آراین ڈبلیو کی تحقیق کے مطابق اس سوسائٹی کا ابھی تک بورڈ آف ریونیو سے لے آؤٹ پلان پاس نہیں جس کی وجہ سے پوری سوسائٹی میں ابھی تک لوگوں کو لیز کی نہیں ملی ہے اور صرف سیل ایگریمنٹ کے ذریعے ہی یہاں پلاٹوں کی خرید و فروخت کا کام جاری ہے، سوسائٹی کے بائی لاز کے مطابق یہ پلاٹ صرف دہلی پنجابی سوداگران کے اراکین آپس میں خریدو فروخت کر سکتے ہیں‌ اور کسی دوسری کمیونٹی کو یہ پلاٹ فروخت نہیں کئے جا سکتے لیکن اب ان پلاٹوں کی کھلے عام خرید و فروخت جاری ہے جس کی وجہ سے سوسائٹی سیل ایگرمینٹ کی بنیاد پر ہونے والے خرید و فروخت پر نئے مالک کے حق میں ٹرانسفر لیٹر جاری نہیں کرتی، لے آؤٹ پلان اور ماسٹر پلان سے منظوری کے بغیر یہاں سیکٹر 31/G میں سیکڑوں پلاٹوں پر تعمیرات بلکہ خلاف ضابطہ تعمیرات ہوچکی ہیں اور ہنوز بھی یہ سلسلہ جاری ہے، حال ہی میں‌ اللہ والا ٹاؤن میں ایک عمارت کے گرنے کے بعد ڈی جی ایس بی سی اے کی جانب سے ایک وضاحت جاری کی گئی تھی کہ اللہ والا ٹاؤن میں ہونے والی تعمیرات تمام تر غیرقانونی ہیں کیونکہ لے آؤٹ پلان پاس نہ ہونے کی وجہ سے یہاں نقشے پاس کرنے کی سہولت نہیں ہے، ایک اندازے کے مطابق اللہ والا ٹاؤن میں‌ ابھی تک 400 سے زائد پلاٹوں پر ایسی غیرقانونی تعمیرات ہو چکی ہیں اور بلڈنگ کنٹرول کا عملہ فی تعمیرات سے 5 سے 10 لاکھ روپے رشوت وصول کرتا ہے، واضح رہے کہ اللہ والا ٹاؤن سے متصل ایک بڑے قطعہ اراضی پر چائنہ کٹنگ بھی ہو چکی ہے اور وہاں ہونے والی غیرقانونی تعمیرات اس کے علاوہ ہے، چائنہ کٹنگ پر بھی سیکڑوں کی تعداد میں غیرقانونی تعمیرات ہو چکی ہے، ایسی تعمیرات کو روکنے کی تمام تر ذمہ داری ایس بی سی اے کورنگی ٹاؤن کو تھی لیکن یہاں پر صرف مال وصول پالیسی کے تحت آنکھیں‌بند کی گئیں اور ان غیرقانونی تعمیرات کے سیلاب کے سامنے کوئی بند نہیں باندھا گیا- ایچ آراین ڈبلیو کو علاقہ ذرائع نے بتایا کہ یہاں غیرقانونی تعمیرات کا ڈان مبینہ طور پر ایس بی سی اے کا انسپکٹر کاشف کو قرار دیا جاتا ہے، اب اگر فی پلاٹ 5 لاکھ کا تخمینہ بھی لگایا جائے تو اللہ والا ٹاؤن اور متصل چائنہ کٹنگ کے تقریبا 700 سے 800 پلاٹوں کو تعمیر کرا کے یہ موصوف کتنا مال بٹور چکے ہیں‌ اس کے لئے ایس بی سی اے حکام خود کیلکولیٹر پر ضرب و تقسیم کر کے کمائی گئی رقم کا ٹوٹل حاصل کر سکتے ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں