سپریم کورٹ نے460ارب روپے وفاق یاسندھ کودینےسے متعلق درخواستوں پرفیصلہ

اسلام آباد(ایچ آر این ڈبلیو) سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کی استدعا منظور کر لی، عدالت نے 460 ارب روپے وفاق یا سندھ کو دینے سےمتعلق درخواستوں پر فیصلہ سنادیا، عدالت نے 460 ارب سندھ ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کرنے کیلئے کمیشن تشکیل دے دیا، گیارہ رکنی کمیشن کا سربراہ سپریم کورٹ تعینات کرے گی، کمیشن میں گورنرسندھ،وزیراعلی سندھ کا نمائندہ شامل ہوگا، کمیشن میں اٹارنی جنرل،ایڈووکیٹ جنرل سندھ،چیف سیکرٹری سندھ شامل، کمیشن میں صوبائی فنانس سیکرٹری،سینئر ممبر ریونیو بورڈ سندھ،نمائندہ ایڈیٹر جنرل شامل ہیں، کمیشن میں نمائندہ اکاونٹنٹ جنرل،نمائندہ اسٹیٹ بینک بھی شامل ہونگے، 10 صفحات پر مشتمل کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا گیا، اٹارنی جنرل کی استدعا منظور کی جاتی ہے، 460 ارب سندھ ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کرنے کیلئے کمیشن تشکیل دیا جاتا ہے، گیارہ رکنی کمیشن کا سربراہ سندھ سے سپریم کورٹ کا ریٹائرڈ جج ہوگا، سربراہ کی تعیناتی چیف جسٹس پاکستان کریں گے، کمیشن میں گورنر سندھ،وزیر اعلی سندھ کا نمائندہ شامل ہوگا، کمیشن میں اٹارنی جنرل،ایڈووکیٹ جنرل سندھ،چیف سیکرٹری سندھ شامل ہونگے، کمیشن میں صوبائی فنانس سیکرٹری،سینئر ممبر ریونیو بورڈ سندھ،نمائندہ ایڈیٹر جنرل شامل ہونگے، کمیشن میں نمائندہ اکاونٹنٹ جنرل،نمائندہ اسٹیٹ بنک بھی شامل ہوگا، اگر کسی وجہ سےجج موجود نہ ہوا تو اچھی شہرت کے حامل شہری کو سربراہ بنایا جائے، گورنر سندھ اچھی شہرت کے حامل شہری کو اپنا نمائندہ مقرر کریں گے، گورنر سندھ کے نمائندے کا تعلق کسی سیاسی پارٹی سے نہیں ہو گا نہ کوئی عوامی عہدہ رکھاہو اور وزیراعلی سندھ بھی کسی اچھی شہرت کے حامل شخص کو نمائندہ مقرر کر سکتے ہیں، کمیشن کے پانچ ممبران کو ووٹ استعمال کرنے کا حق حاصل ہوگا، بقیہ ممبران کمشن میں اپنے ووٹ کاحق استعمال نہیں کرسکیں گے، کمیشن کے چئیرمین اور ممبران 4 سال کے لیے منتخب ہوں گے، کمیشن کے پاس اختیار ہے کہ ممبران کی مدت پوری ہونے کے بعد نئےممبران کاتقرر کرے، کمیشن کا چئیرمین اور ممبر کسی بھی وقت عملدرآمد بینچ کی اجازت سے استعفی دے سکتے ہیں، اگر گورنر اور وزیر اعلی نمائندہ مقرر کرنےمیں ناکام ہوتے ہیں تو عملدرآمد بینچ نئےممبران کا تقرر کرسکتا ہے، کمیشن کے اجلاس میں کورم پورا کرنا ضروری ہوگا، کمیشن کا عملہ صوبائی حکومت فراہم کرے گی، کمیشن کے کسی فیصلہ پر اختلاف کی صورت میں عملدرآمد بینج اس کا حل نکالےگا، کمیشن کے تمام اخراجات حکومت سندھ برداشت کرے گی، یکم دسمبر 2020سے پہلے گورنر اور وزیر اعلی اپنے نمائدے کے بارے میں رجسٹرار کو آگاہ کریں، کمیشن اپنا پہلا اجلاس آئندہ برس25جنوری کو یا اس سے پہلے منعقد کرے، کمیشن سندھ میں عوامی اہمیت کے حامل منصوبوں کی سفارش کرے گا، کسی بھی منصوبے کی نگرانی کے لیے کمیٹی بنائی جائے گی جو کمیشن کو رپورٹ جمع کرائے گی، تمام منصوبوں کا آڈٹ کرایا جائےگا، آڈٹ رپورٹ عملدرآمد بینچ کے سامنے رکھی جائے گی، آڈیٹر جنرل پاکستان سالانہ آڈٹ رپورٹ تیار کر کےعملدرآمدبینچ کےسامنے پیش کریں گے، منصوبہ مکمل ہونے کےبعدسندھ حکومت کے حوالے کیا جائےگا.

اپنا تبصرہ بھیجیں