جام خان شورو کی زیرصدارت ایچ ڈی اے کا اجلاس ، اہم فیصلے

کراچی (ایچ آراین ڈبلیو) وزیر بلدیات سندھ و چیئرمین حیدرآباد ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایچ ڈی اے) کی زیر صدارت منعقدہ ایچ آر ڈی کی گورننگ باڈی کے اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ایچ آر ڈی اپنے تینوں محکموں واسا، پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ اور ہاؤسنگ کو مزید فعال کرے اور بالخصوص حیدرآباد شہر میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنائے۔ اجلاس میں واسا کی جانب سے پانی کے بلوں کی ریکوری کا نظام بہتر بنانے کے لئے کمرشل صارفین کے بلوں کو آؤٹ سورش کرنے اور مذکورہ کنٹریکٹر اور ریونیو افسران کی مشترکہ ٹیمیں تشکیل دے کر حیدرآباد میں غیر قانونی کمرشل کنکشن کو فوری طورپر منقطع کرنے کی بھی ہدایات دی گئی۔ اجلاس میں ایچ ڈی اے اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے مابین تنازعات کے خاتمے کے لئے وزیر بلدیات سندھ نے ڈی جی ایچ ڈی اے، ڈی جی ایس بی سی اے، سیکرٹری بلدیات اور سیکرٹری واسا کو ہدایات دی گئی کہ تمام معاملات کا جائزہ لے کر اس کی رپورٹ ایک ہفتہ کے اندر وزیر بلدیات سندھ کو پیش کی جائے اور اس سلسلے میں آئندہ گورننگ باڈی کے اجلاس میں اس کو حتمی شکل دی جائے گی۔ اجلاس میں ڈی جی ایچ ڈی اے کی کیڈر اور نان کیڈر پوسٹ کے لئے قوانین میں ترامیم کا بھی فیصلہ کیا گیا جبکہ گلستان سرمست، کوہشار اور دیگر جاری ہاؤسنگ کے منصوبوں کو مزید فعال بنانے کے لئے اقدامات اور گلستان سرمست میں یوٹیلیٹی چارجز کی وصول کی بھی اجازت دی گئی۔ اجلاس میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لئے واسا کی لیبارٹریز کے لئے 5 کیمسٹ اور 5 اسسٹنٹ کیمسٹ کی کنٹریکٹ پر بھرتی کی بھی اجازت دی گئی ۔ تفصیلات کے مطابق حیدرآباد ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایچ ڈی اے) کی گورننگ باڈی کا اجلاس گذشتہ روز وزیر بلدیات سندھ اور چیئرمین ایچ ڈی اے جام خان شورو کی صدارت میں ان کے دفتر کراچی میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں باڈی کے ارکان رکن سندھ اسمبلی محمد زبیر، سیکرٹری بلدیات سندھ رمضان اعوان، کمشنر حیدرآباد سعید منگریجیو، رکن ابراہیم قریشی، عبدالجلیل میمن، ڈی جی ایچ ڈی اے مسعود جمانی، ڈی جی ایس بی سی اے آغا مسعود، سیکرٹری ایچ ڈی اے رحمت اللہ جمالی، چیف انجنئیر طاہر احمد، ڈائریکٹر ٹیکنیکل سروسز ایچ ڈی اے، ڈائریکٹر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ حسین رضوی اور دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں ڈی جی ایچ ڈی اے نے حیدرآباد ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور اس کے زیر انتظام تینوں محکموں کی کارکردگی رپورٹ پیش کی اور اس سلسلے میں درپیش مسائل اور اس کیلئے درکار فنڈز سمیت دیگر پر اجلاس کو تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے سندھ حکومت اور وفاقی حکومتوں پر ایچ ڈی اے کے بقایاجات اور اس سلسلے میں سندھ حکومت کی جانب سے تاحال فراہم کی گئی گرانٹ سمیت دیگر امور سے بھی اجلاس کو آگاہ کیا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر بلدیات جام خان شورو نے واسا کی جانب سے شہر میں پینے کے صاف پانی کی عدم فراہمی اور بالخصوص رہائشی اسکیموں کوہشار اور گلستان سرمست کے لئے پینے کے پانی کی کوٹری بیراج کے نیچلے حصے سے فراہمی پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے ایچ ڈی اے کے ماتحت جاری ہاؤسنگ اسکیموں پر بھی شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ایچ ڈی اے اور اس کے ماتحت تینوں ادارے اپنی کارکردگی کو مزید بہتر بنائیں اور سندھ حکومت کی گرانٹ کی بجائے اپنے منصوبوں کی ریکوری کو بہتر بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی ہرسال سندھ حکومت واسا کو 80 کروڑ روپے کی گرانٹ صرف واپڈا کے بلوں کی ادائیگی کے لئے فراہم کررہی ہے جبکہ ملازمین کی تنخواہوں اور دیگر مسائل کے حل کے لئے بھی خصوصی گرانٹ فراہم کی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ اجلاس میں انہوں نے ہدایات دی تھی کہ واسا حیدرآباد میں کمرشل صارفین کے بلنگ کو آؤٹ سورش کرکے اپنی ریکوری کو بہتر بنائے اور شہر میں ہزاروں کی تعداد میں غیر قانونی کنکشن کو فوری منقطع کیا جائے لیکن اس پر بھی عملدرآماد نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کمشنر حیدرآباد کو ہدایات دی کہ وہ کمرشل صارفین کے بلوں کی ریکوری کے لئے کنٹریکٹر اور ریونیو افسران پر مشتمیل کمیٹیاں تشکیل دیں اور انہیں غیر قانونی کمرشل کنکشن کو منقطع کرنے کے بھی اختیارات دئیے جائیں۔ اجلاس میں ایچ ڈی اے اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھاری کے مابین مختلف ادائیگیوں کے حوالے سے معاملات کو حل کرنے کے لئے بھی کمیٹی تشکیل دی گئی اور کمیٹی کو اپنی رپورٹ ایک ہفتہ کے اندر اندر وزیر بلدیات کو پیش کرنے کی ہدایات دی گئی۔ اجلاس میں گلستان سرمست میں الاٹیز سے یوٹیلٹی چارجز کی وصول کی اجازت دی گئی جبکہ حیدرآباد کے پرانے شہروں میں ہائٹس رائس عمارتوں کی تعمیرات پر پابندی برقرار رکھنے کی بھی ہدایات دی گئی۔ اجلاس میں ایچ ڈی اے کے ڈی جی کی اسامی کیڈر ہونے کے باعث درپیش مشکلات کے ازالے کئے اس اسامی کو کیڈر اور نان کیڈر دونوں بنانے کے لئے قانون سازی کرنے کی بھی ہدایات دی گئی جبکہ سندھ ہائی کورٹ کے تحت بننے والے واٹر کمیشن کے احکامات کی روشنی میں واسا کی لیبارٹیز کو مزید فعال بنانے کے لئے 5 کیمسٹ اور 5 اسسٹنٹ کیمسٹ کی کنٹریکٹ پر بھرتی کی بھی اجازت دی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں