مسلم شاور کے استعمال کے باوجود لوٹوں کی اہمیت کم نہیں ہوئی،الطاف شکور

کراچی(ایچ آراین ڈبلیو)پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین الطاف شکور نے کہا ہے کہ مسلم شاور کے استعمال کے باوجود لوٹوں کی اہمیت کم نہیں ہوئی، سینیٹ کے حالیہ انتخابات اس کا عملی نمونہ ہیں۔ سینیٹ کے الیکشن میں بیت الخلا کا ماحول ہے۔ ساری پارٹیاں اپنا گند صاف کرنے کے لئے لوٹوں کے پیچھے بھاگ رہی ہیں۔ ہمارے سیاسی لیڈر اخلاقی پستی کے انتہا پر پہنچ چکے ہیں۔ ایسے لوگ عوام کے حقوق کی کیا حفاظت کریں گے جو خود اپنے ضمیر کی حفاظت نہیں کر سکتے۔ ایوان بالا کا یہ حال ہے تو باقی ایوانوں کا کیا حال ہوگا۔ لوٹا کریسی اسٹیک ہولڈرز کا مزاج بن چکا ہے۔ جس کی جیب میں دس ارب روپے ہوں وہ اپنی مرضی کا ایوان بنا سکتا ہے اور اپنی مرضی کے قوانین بھی لاگو کروا سکتا ہے۔ یہ عوام کے نمائندے نہیں ہیں بلکہ بڑی پارٹیوں کے زر خرید ہیں۔ ماضی میں ایسے لوگ بھی بلوچستان سے سینیٹر بنے ہیں جو زندگی میں کبھی بلوچستان گئے ہی نہیں۔ سینٹ کو لوٹوں سے صاف کیا جائے، الیکشن کمیشن ووٹ بیچنے والے بے ضمیر لوٹوں کو تا حیات نااہل قرار دے۔ پاسبان پریس انفارمیشن سیل سے جاری کردہ بیان میں سینیٹ کے حالیہ انتخابات میں ہونے والی خرید و فروخت پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے پاسبان کے چیئرمین الطاف شکور نے مزید کہا کہ ملک میں جمہوریت زوال اور پستی کا شکار ہے۔ سیاست میں ایک اصطلاح لوٹا کریسی کی بھی شامل ہو گئی ہے جس کے بغیر انتخابات جیتنا ناممکن ہو گیا ہے۔ موجودہ حکومت کی بنیاد ہی لوٹا کریسی یا الیکٹ ایبلز ہیں۔ بھاری رقوم کے بدلہ سینیٹر بننے والوں کے دل میں نا عوام کا درد ہوگا اور نا ہی عوامی خدمت کا جذبہ ہوگا۔ وہ اگر پچاس کروڑ خرچ کر کے سینیٹ میں پہنچیں گے تو اس سے دس گنا زیادہ کمانے کی سوچیں گے۔ ایسی صورتحال میں نا تو انہیں ملکی ترقی و خوشحالی سے غرض ہوگی اور نا ہی عوام کی فلاح و بہبود کی۔ سینٹ کے انتخابات میں خرید و فروخت کوئی پہلی مرتبہ نہیں ہوئی، ہر بار جب بھی سینیٹ کے انتخابات ہوئے اسی طرح عوامی نمائندے بکتے رہے ہیں ان کی بولیاں لگتی رہی ہیں۔ وقتی طور پر واویلا مچایا جاتا ہے، وہی سیاسی جماعتیں جو اس کاروبار میں شریک ہوتی ہیں نظام کو بدلنے اور طریقہ کار کو تبدیل کرنے کی بات کرتی ہیں۔ سینٹ میں کھرب پتیوں کو ٹکٹ دینے کی روایت ہے جو کسی بھی طرح قابل ستائش نہیں ہے، ان کا مقصد قانون سازی میں اہل اور دیانتدار ٹیلنٹ کو بھیجنا نہیں بلکہ مالی وسائل جمع کرنا ہوتاہے۔ پاکستان میں جب تک سیاست کو شفاف، غیر جانبدار اور پیسوں سے پاک نہیں کیا جاتا جمہوریت کے فوائد عوام کو منتقل نہیں ہو سکتے۔ دنیا کے بیشتر ممالک میں سینٹ یعنی ایوان بالا موجود ہیں۔ سینیٹرہونا بڑی عزت و توقیر کا باعث ہوتا ہے لیکن جب سینیٹ کے اراکین اپنی قیمت وصول کر کے یہاں آئیں گے، تو وہ کس منہ سے انصاف کرسکیں گے؟ جب تک ملک میں متناسب نمائندگی کا نظام نافذ نہیں ہوتا ہم پے در پے لوٹا کریسی، لوٹوں کی خرید و فروخت میں ہی مبتلا رہیں گے-

اپنا تبصرہ بھیجیں