وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں سندھ کابینہ کا اجلاس

کراچی(ایچ آراین ڈبلیو)وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں سندھ کابینہ کا اجلاس،اجلاس میں صوبائی وزرا، مشیر، معاون خاص،چیف سیکریٹری،چیئرمین پی اینڈ ڈی اوردیگرمتعلقہ افسران شریک ہوئے-کابینہ نے گزشتہ اجلاس کے منٹس منظور کر لئے-وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر برائے زراعت منظور وسان کی وزیراعلیٰ سندھ کو اپنے محکمے کی ترقیاتی کاموں پر بریفنگ- محکمہ زراعت کا کل 5 بلین روپے کی 43 اسکیمیں ہیں-حکومت نے 900 ملین روپے جاری کئے ہیں جس میں 565.5 ملین روپے خرچ ہوچکے ہیں-15 اسکیمیں 1.16 بلین روپے کی لاگر سے اس سال مکمل ہوجائینگی-صوبائی وزیر برائے سوشل ویلفیئر ساجد جوکھیو کی ترقیاتی اسکیموں کے حوالے سے کابینہ کو بریفنگ-سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کی 800 ملین روپے کی 36 اسکیمیں ہیں-5 اسکیمیں 216.1 ملین روپے کی لاگت سے اس سال مکمل ہوجائینگی-پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس اور پولیس افسران کی روٹیشن پالیسی پر تبادلہ خیال کیا گیا-9 نومبر 2021 کو سندھ سے 4 پی اے ایس کےگریڈ 20 اور 7 پولیس سروس کے افسران کا تبادلہ کیا گیا-4 پی اے ایس اور 8 پی ایس پی کو سندھ بھیجا گیا ہے-سول سروس رولز 15 (آئی) 1954 کے تحت وزیراعظم پی اے ایس اور پی ایس پی افسران کو وزرا اعلیٰ کی مشاورت سے کرسکتا ہے-پی ایس اے کے گریڈ 20 کی سندھ میں 67 پوسٹ ہیں لیکن 19 افسران کام کر رہے ہیں-اس حساب سے گریڈ 20 کے 48 افسران کی کمی ہے-پی اے ایس یا پی ایس پی کے افسران وفاق کے نہیں بلکہ فیڈریشن کے سرونٹ ہیں-جو افسران یہاں بھیجے گئے ہیں انہوں نے کبھی سندھ میں خدمت سرانجام نہیں دی-سندھ کابینہ نے کہا کہ جن افسران کو سندھ سے ٹرانسفر کیا گیا ہے ان کو روکا جائے-جن افسران نے سندھ میں رپورٹ کیا ہے ان کو رکھا جائے-کابینہ نے وزیراعلیٰ سندھ کو وفاقی حکومت کو خط لکھ کر وفاق کو آگاہ کرنے کی درخواست کی-کابینہ نے سندھ پولیس سروس کا کیڈر بنانے کا بھی فیصلہ کیا-لاڑکانہ شہر میں رائس کینال کے دونوں کناروں پر کچی آبادیاں ہیں-کمشنرلاڑکانہ نے رپورٹ دی ہے کہ 19 کچی آبادیاں 48 ایکڑوں پر ہیں- یہ زمین محکمہ آبپاشی کی ہے اگر یہ اراضی ان کے استعمال میں نہیں تو وہ محکمہ کچی آبادی کو دی جائے-

اپنا تبصرہ بھیجیں