فلسطینیوں کی ہولناک نسل کشی‘، عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقا کے دلائل مکمل

جنیوا (ایچ آراین ڈبلیو) عالمی عدالت انصاف میں غزہ اور رفح میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف درخواست پر جنوبی افریقا کے وکلا نے اپنے دلائل مکمل کرلیے۔ جنوبی افریقا نے درخواست میں کہا ہے کہ اسرائیل کی نسل کشی اب رفح میں اپنے ہولناک مرحلے پر پہنچ گئی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سماعت میں جنوبی افریقا کے سفیر ووسیموزی میڈونسیلا نے اسرائیل پر عالمی عدالت انصاف کے سابقہ احکامات اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ہدایات کو نظر انداز کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ گزشتہ عدالتی سماعت میں واضح احکامات کے باوجود اسرائیل نے فلسطینیوں کی نسل کشی جاری رکھی ہوئی ہے اور غزہ کے جنوبی شہر رفح میں یہ ہولناک مرحلے پر پہنچ گئی۔ جنوبی افریقا کے نیدر لینڈ میں سفیر نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ اسرائیل نے غزہ کو صفحہ ہستی سے مٹادیا اور جب فپسطینیوں نے رفح میں پناہ لی تو اب وہاں بھی کارروائیاں کر رہا ہے۔ عالمی عدالت کو اسرائیل کی نسل کشی روکنے کے لیے بہت کچھ کرنا ہوگا۔ انھوں نے مزید کہا کہ عالمی عدالت انصاف نے گزشتہ سماعت میں اسرائیل کو نسل کشی کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے اقدامات پر عمل درآمد کا حکم دیا تھا لیکن اسرائیل نے جان بوجھ کر عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی۔

فلسطینیوں کی بقا عالمی عدالت انصاف پر منحصر ہے

جنوبی افریقا کی وکیل بلینی نیگھرالیگ نے عالمی عدالت انصاف سے انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ فلسطینیوں کے پاس آخری موقع ہے، لہذا عدالت اپنے پرانے احکامات پر عملدرآمد کرواتے ہوئے نیا حکم بھی جاری کرے‘۔

جنوبی افریقا کے سفیر نے مطالبہ کیا کہ عالمی عدالت اپنے احکامات پر اسرائیل سے عمل درآمد کراتے ہوئے فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے فوری اور مؤثر قدم اُٹھائے۔ اسی طرح عالمی عدالت میں جنوبی افریقا کی نمائندگی کرنے والے ماہر قانون پروفیسر وان لو نے بھی کہا کہ رفح میں اسرائیل کی کاروائیاں خوفناک ہیں اور پناہ گزینوں کے لیے رفح کو بھی غزہ کی طرح کھنڈر بنایا جا رہا ہے۔ جنوبی افریقہ نے سابق نوآبادیاتی طاقتوں کو ‘نسل کشی کے انکار’ سے خبردار کیا

جنوبی افریقا کے سفیر میڈونسیلا نے اپنے دلائل کے آخری حصے میں سابق استعماری قوتوں کی جانب سے کی جانے والی نسل کشی کو فلسطینوں کی نسل کشی سے جوڑتے ہوئے خبردار کیا کہ اسرائیل نے تاحال بربریت جاری رکھی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں مکمل استثنیٰ کے ساتھ کام کر رہا ہے، تباہی کی آخری لہر کو بڑھا رہا ہے جس سے کوئی واپسی نہیں ہے کیونکہ اسرائیل اپنے جرائم سے انکار کررہا ہے جبکہ نیتن یاہو کو بھولنے کی بیماری بھی ہے جو اُس کی شکل سے واضح ہوتی ہے۔ (یہاں انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم کی بے حسی کی طرف اشارہ دیا)۔ جنوبی افریقا کے سفیر نے مزید کہا کہ فلسطین میں بڑے پیمانے پر نسل کشی کے باوجود بھی وہ (اسرائیلی وزیراعظم) اس کے انکاری ہیں۔ عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقا کے وکلا اور سفیر نے اپنے دلائل مکمل کرلیے جس کے بعد سماعت ختم ہوگئی اور اب اسرائیل کی جانب سے کل دلائل دیے جائیں گے۔