ڈاکٹرعافیہ کی رہائی کیلئے سندھ ہائی کورٹ میں دائر پٹیشن کی سماعت 24 اپریل تک ملتوی

کراچی ( ایچ آراین ڈبلیو ) ڈاکٹر عافیہ کی ہمشیرہ اور عافیہ موومنٹ کی رہنما ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں دائر آئینی پٹیشن D-2144/2020 کی سماعت جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس یوسف علی سعید پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔ گذشتہ سماعت کے موقع پرمعزز عدالت نے متعلقہ حکام کو نوٹسز جاری کئے تھے جس پر وفاق کی جانب سے جمعرات کے روز ڈپٹی اٹارنی جنرل پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت کو بتایا کہ انہیں نوٹس 14 اپریل، 2020 ءکو موصول ہوا ہے اس لئے جواب داخل کرنے کیلئے مزید وقت دیا جائے جس پر معزز عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو ایک ہفتہ کا وقت دیتے ہوئے آئندہ سماعت کیلئے 24 اپریل ، 2020 ءکی تاریخ مقرر کی ہے۔ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے وکیل عرفان عزیز نے موقف اختیار کیا ہے کہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے 19 مارچ، 2020 ءکو سیکریٹری امور خارجہ، وزارت خارجہ اور وزیراعظم کے دفتر کو خط لکھا تھا جو کہ ان کو موصول ہو چکا ہے جس کا جواب نہ ملنے پر ہم نے8 اپریل کوآئینی پٹیشن دائر کی تھی جس پر معزز عدالت نے اسی دن نوٹسز جاری کردئیے تھے جس کا آج جواب نہ دے کر حکومت نے غیرسنجیدگی کا اظہار کیا ہے جبکہ عافیہ کو امریکی تحویل میں 17 سال مکمل ہو چکے ہیں۔ایڈوکیٹ عرفان عزیز نے کہا کہ میری حکومت پاکستان سے گذارش ہے کہ اس معاملے میں سنجیدگی اختیار کریں کیونکہ ڈاکٹر عافیہ کی صحت اور بڑھتی ہوئی عمر ان کی فزیکل حالت کو خراب کررہی ہے۔ امریکہ میں کرونا کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر کئی ممالک نے اپنے قیدی واپس بلائے ہیں۔ اس موقع پر اگر پاکستانی حکومت کوشش کرے تو امید ہے کہ امریکی حکومت ڈاکٹر عافیہ کو بھی واپس کردے گی مگر اس کے لئے سنجیدہ کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔ واضح رہے کہ پٹیشن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ امریکہ نے عافیہ کے معاملے میں تمام اصولوں اور بین الاقوامی چارٹروں کو مسخ کردیا ہے، عافیہ کو جیل میں بھیانک حالات میں رکھا گیا ہے ، جہاں گارڈز اور منتظمین اس کو ہراساں کرنے اور ذلیل کرنے کا کوئی موقع نہیں گنواتے ہیں ، پاکستان کے قونصل جنرل کی جانب سے 2018 ءکی رپورٹ اس کا ثبوت ہے۔ عافیہ کا 3 سال سے زیادہ عرصہ سے اس کے کنبہ کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہے ، جبکہ جیل مینوئل فون کال ، ویڈیو کال اورملنے کی اجازت دیتا ہے لیکن عافیہ کو ان تمام بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے۔ عافیہ کو سختی کے ماحول میں رکھا جارہا ہے اور انہیں شدید جسمانی اور ذہنی اذیتیں بھی دی جاتی ہیں جو کہ انسانی تصورات سے بالاتر ہیں۔ عدالت کے احاطے کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے افسوس کا اظہار کیا کہ ہمارا دفتر خارجہ ڈاکٹر عافیہ کے معاملے میں دلچسپی نہیں لے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے پھیلاﺅکی تشویشناک صورتحال کے باعث دیگر ممالک غیر ملکی جیلوں میں قید اپنے شہریوں کو واپس وطن لانے کے لئے کوشاں ہیں۔ انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ ہماری حکومت غیر ملکی جیلوں میں قید پاکستانیوں کے بنیادی حقوق کی فکر نہیں کرتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں