غار حرا اورغار ثور کی تزئین و آرائش کے احکامات پرعاشقان رسولﷺ کے دل باغ باغ

لاہور (ایچ آراین ڈبلیو ) تحریک لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم کے سربراہ و تحریک صراط مستقیم کے بانی ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی نے سعودی حکومت کی طرف سے غارِ حرا اور غارِ ثور کی تزئین وآرائش کے احکامات جاری ہونے کو مستحسن اقدام قرار دیتے ہوئے کہا: سعودی حکومت کی طرف سے غار حرا اور غار ثور کی تزئین و آرائش کے احکامات جاری ہونے پر کروڑوں عاشقان رسول ﷺ کے دل باغ باغ ہو گئے ہیں۔ غار حرا اور غارِ ثور مستند اور متواتر ذرائع سے ثابت آثار رسول ﷺ ہیں۔ آج بھی ان مقدس غاروں میں خوشبوئے رسول ﷺ دماغوں کو معطر کر رہی ہے۔ امت مسلمہ آثار رسول ﷺ سے بہت گہری عقیدت رکھتی ہے۔ موسم حج میں مختلف ممالک کے ہزاروں حجاج کرام روزانہ نہایت دشوار گزار رستوں کے باوجود ان شعائر کی زیارت کے لیے پہنچتے ہیں۔ ترکوں کے عہد تک حجاز مقدس میں حرمین شریفین میں آثار رسول ﷺ کی حفاظت کے لیے مثالی انتظامات تھے۔ ترک حکمرانوں نے اسلامی شعائر اور آثار و تبرکات رسول ﷺ کی حفاظت کے لیے ایسے قابل رشک انتظامات کیے جن سے آج بھی ترک حکمرانوں کا ذاتِ رسول ﷺ سے والہانہ عشق چھلک رہا ہے۔ المیہ یہ ہے کہ سعودی حکمرانوں نے امت کے اس انتہائی اہم روحانی ورثے کا بہت بڑا حصہ مسمار کر دیا ہے۔ سعودی حکومت نے چن چن کر بہت سے آثار رسول ﷺ کو ختم کیا۔ ستم بالائے ستم یہ ہے کہ یہ کام ان حکمرانوں سے ایک طبقہ نے توحید کی آڑ میں کروایا ہے۔ جو آثار رسول ﷺ بچ گئے ہیں، وہ بھی نہایت کس مپرسی کے عالم میں ہیں اور وہاں حاضری پر بھی شدید قسم کی پابندی لگائی گئی ہے۔ ایسے میں غارِ حرا اور غارِ ثور کی تزیین وآرائش کی خبر عاشقان رسول ﷺ کے لیے ایک ٹھنڈی ہوا کا جھونکا ہے۔ اس سے پہلے کئی بار ہم نے غارِ حرا اور غارِ ثور کی تزیین و آرائش کا مطالبہ کیا۔ بالخصوص دشوار گزار راستوں کو سہل گزار بنانے اور انہیں وسیع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ غار حرا میں کچھ موڑ بہت خطرناک ہیں، زائرین جہاں سینکڑوں کی تعداد میں گتھم گتھا ہوتے ہیں اور گر جانے کا شدید خطرہ ہوتا ہے۔ ان آثار کی اہمیت کے پیش نظر سعودی حکومت کو چاہیے کہ وہاں جدید ٹیکنالوجی سے ”سَلالِمْ کَھْرُبائیہ (بجلی پر چلنے والی سیڑھیاں)“ کا اہتمام کرے۔ اس سلسلہ میں ”یونیسکو“ نے بھی سعودی عرب سے اجازت مانگی اور انٹر نیشنل ٹورازم کے مطابق وہاں انتظام کرنا چاہیے۔ مگر سعودی حکومت نے اجازت نہ دی۔ اب یہ بات خوش آئند ہے کہ سعودی حکومت نے خود ہی اس کی طرف توجہ دی ہے۔ اصل میں سعودی عرب میں وزارت سیاحت اور ادارہ امر بالمعروف کے باہمی اختلافات کی وجہ سے بہت سی مشکلات پائی جارہی ہیں۔ وزارت سیاحت جن تاریخی مقامات پر تعارفی بورڈ آویزاں کرتی ہے ادارہ امر بالمعروف کے ارکان وہ بورڈ بھی اتار دیتے ہیں۔ خدا کرے وزارت سیاحت کا غار حرا اور غار ثور کی تزئین و آرائش یہ منصوبہ ادارہ امر بالمعروف کے اہلکاروں کی رکاوٹوں سے محفوظ رہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں