تعلیمی اداروں کی بندش نے اسٹریٹ چلڈرنز کا مستقبل بھی خطرے میں ڈال دیا

کراچی(ایچ آراین ڈبلیو) کورونا ایس او پیز پر سختی سے پابندی کے باعث تعلیمی اداروں کی بندش نے اسٹریٹ چلڈرنز کا مستقبل بھی خطرے میں ڈال دیا، حصول تعلیم کی جانب راغب ہونے والے فٹ پاتھ اسکول سسٹم کے تقریباً دو ہزار بچے دوبارہ کچرا چننے اور بھیک مانگنے پر مجبور ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق عبداللہ شاہ غازی ؒ کے مزار کے قریب کلفٹن پل کے نیچے قائم ہونے والے فٹ پاتھ اسکول میں زیر تعلیم اسٹریٹ چلڈرنز کی بڑی تعداد جن میں اب پہلی جماعت سے نویں جماعت تک کے طلبہ شامل ہیں، کورونا ایس او پیز کی وجہ سے آن لائن تعلیم حاصل کرنے کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے حصول تعلیم سے مکمل طور پر محروم ہوچکے ہیں۔ یہ طلبہ و طالبات ایک سال سے زائد عرصے سے فارغ بیٹھے تھے اور اب دوبارہ کچرا چننا یا بھیک مانگنا شروع کررہے ہیں۔ فٹ پاتھ اسکول کی بانی سیدہ انفاس علی زیدی کے مطابق 2014 پشاور میں آرمی پبلک اسکول کے سانحے کے بعد اسٹریٹ چلڈرنز کو تعلیم کی جانب راغب کرنے کے لیے فٹ پاتھ اسکول قائم کیا گیا تھا اور ایک بچے کے داخلے سے شروع ہونے والا یہ منصوبہ اب دو ہزار بچوں کو تعلیم فراہم کر رہا ہے ۔ بدقسمتی سے کورونا نے جہاں پورے نظام تعلیم کو شدید نقصان پہنچایا وہیں فٹ پاتھ اسکول سسٹم بھی شدید خطرے سے دوچار ہوچکا ہے کیونکہ ان بچوں کو انٹر نیٹ کے ذریعے تعلیم دینا ممکن نہیں۔ رسمی تعلیم حاصل کرنے والے والے بچے کسی نہ کسی طرح اپنا تعلیمی نقصان آن لائن ایجوکیشن سے پورا کر رہے ہیں، لیکن فٹ پاتھ اسکول سسٹم میں یہ عمل بھی ناممکن ہے۔ فٹ پاتھ اسکول کو گو کہ اب کلفٹن میں ضیا الدین اسپتال کے قریب ایک کرائے کی عمارت میں منتقل کیا جا چکا ہے تاہم ایس او پیز کی وجہ سے انہیں عمارت میں جمع کرنے پر پابندی ہے ، چونکہ ان بچوں کا کوئی گھر نہیں ہوتا اس لیے یہ دیگر بچوں کی طرح گھروں سے تعلیم حاصل نہیں کر سکتے۔ فٹ پاتھ اسکول میں زیادہ تر بے گھر بچے، بے سہارا بچے،گھروں سے بھاگے ہوئے، چائلڈ لیبر سے منسلک بچے ،گاڑیاں صاف کرنے والے، بھکاری یا کچرا چننے والے بچے داخل کیے گئے تھے۔ 2014 میں داخلہ لینے والے بچے اب آٹھویں اور نویں جماعت تک پہنچ چکے ہیں۔ سیدہ انفاس علی زیدی نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے اسٹریٹ چلڈرنز کے حوالے سے پالیسی میں نرمی کی اپیل کی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں