سندھ ہائی کورٹ میں ڈی جی ایس بی سی اے اپنے ہی ادارے کے خلاف پھٹ پڑے

کراچی (ایچ آراین ڈبلیو) سندھ ہائیکورٹ میں گولڈن ٹاؤن شاہ فیصل میں غیر قانونی تعمیرات کا کیس زیر سماعت آیا، ڈی جی ایس بی سی اے اپنے ہی افسران کے خلاف پھٹ پڑے اور کہا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر کورنگی میرے کہنے کے باوجود عدالت نہیں آیا، حالانکہ میں نے معطلی کا بھی حکم جاری کیا، جسٹس ندیم اختر نے ڈی جی سے استفسار کیا کہ شہر میں غیر قانونی تعمیرات کی اجازت کون دے رہا ہے؟ آپ لوگوں کو دعوت نامے بھیج کر بلانا پڑا، یہ رویہ انتہائی افسوس ناک ہے، یہ بتانے میں ایک سال لگا کہ یہ کیس ہمارے دائرہ اختیار میں نہیں،
کیا آپ نے آخری حکم نامہ دیکھا؟ جس پر ڈی جی ایس بی سی اے نے کہا کہ اب عمل درآمد نظر آئے گا، جسٹس ندیم اختر نے پوچھا کہ کب نظر آئے گا ڈی جی صاحب؟ سارا مسلہ آپ کا ڈیپارٹمنٹ ہے، آپ کے محکمے کی وجہ سے شہر کو سب بھگتنا پڑ رہا ہے، کہاں ہے جواب آپ کا؟ عدالت کے سامنے رپورٹ پر دستخط کرنے پر عدالت برہم اور کہا کہ یہ لکھت پڑھت دفتر میں کر کے لایا کریں آپ لوگ، کیا یہ سب کچھ آپ کو بتانا پڑے گا، وکیل ایس بی سی اے نے کہا کہ پورے علاقے کا کوئی لے آؤٹ پلان نہیں، یہ درخواست بنتی ہی نہیں، ایس بی سی اے کے جواب پر عدالت نے پھر برہمی کا اظہار کیا اور ریمارکس دئیے کہ کیا انکروچمنٹ پر عدالت ہاتھ اٹھا لے گی؟ یہ علاقہ کس کا ہے کے ڈی اے یا بورڈ آف ریونیو؟ اس طرح کی تعمیرات کی اجازت کون دے رہا ہے؟ ڈپٹی ڈائریکٹر کورنگی کہاں ہے؟ ڈی جی نے بتایا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر میرے کہنے کے باوجود بھی نہیں آیا، انس احسن کی معطلی کا حکم کر دیا ہے، جسٹس ندیم اختر نے پوچھا کہ آپ قانون کی عمل درآمد یقینی بنانے میں ناکام کیوں ہیں؟ تعمیرات کے معاملات آپ کے ہی پاس آئیں گے کوئی اور نہیں کرے گا، ڈی جی ایس بی سی اے نے جواب دیا کہ کچی آبادی اور بغیر پلان کی تعمیرات کا ہمارے پاس ریکارڈ نہیں آتا، لے آؤٹ پلان والے علاقوں کا ہمارے پاس کوئی ریکارڈ نہیں، عدالت نے ماسٹر پلان ڈیپارٹمنٹ سے جواب طلب کرلیا اور سندھ حکومت کو بغیر لے آؤٹ پلان کے تعمیرات کا معاملہ دیکھنے کی ہدایت کی، درخواست گزار نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ گولڈن ٹاؤن شاہ فیصل میں غیر قانونی تعمیرات ہو رہی ہیں،