سپریم کورٹ: جن نالہ متاثرین کے نام فہرست میں رہ گئے ہیں‌ وہ کمشنر‌آفس سے رجوع کریں

کراچی (ایچ آراین ڈبلیو) سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں آج شہر میں غیر قانونی تجاوزات کا معاملہ ، کمرہ عدالت وکلا اور درخواست گزار وں سے بھر گیا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا لوگ باہر نہیں جا سکتے ، عدالت میں شور پر چیف جسٹس برہم ، کون بات کر رہا ہے جو بار کر رہا ہے باہر جائے ، ایڈوکیٹ جنرل سندھ ہمیں اس کیس کے بارے میں بریف کیجئے، اس سے جڑے بہت سے فیصلوں پر عملدرآمد ہو گئے ہیں ، گجر نالہ سمیت تین نالے پر سے تجاوزات ختم ہو گیئں ہیں، عدالت میں نالہ متاثرین کا سابقہ فیصلہ پڑھ کر سنایا گیا، متاثرین کے وکیل نے بتایا کہ 4.2 ملین روپے نالہ متاثرین کو دیئے جائیں ، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پیسے کس نے دیے ہیں ، وکیل نے جواب دیا کہ سندھ حکومت نے دینے ہیں ، چیف جسٹس نے کہا کہ سندھ حکومت نے نہیں عوام نے دینے ہیں ، کتنے نالہ متاثرین ہیں ، ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ 6 ہزار سے زائد متاثرین ہیں ، چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا نالہ متاثرین پر تعمیرات قانونی تھیں ، ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے جواب دیا کہ غیر قانونی تعمیرات تھیں ، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ انھیں پلاٹ تو دے دیں ، ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے جواب دیا کہ ہم تو دینے کے لئے تیار ہیں ، اس دوران عدالت نے سماعت میں مداخلت پر ایک درخواست گزار کو جھاڑ دیا، چیف جسٹس نے کہا کہ جو پلاٹ لینا چاہتے ہیں ان کو پلاٹ دے دیں ، ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ 6932 مجموعی نالہ متاثرین ہیں ، یہ اربوں میں پیسے ہیں ، چیف جسٹس نے پوچھا کہ اتنے پیسے ہیں آپ کے پاس ، ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے جواب دیا کہ پہلے نہیں تھے اب بحریہ ٹائون کے آرڈر کے بعد ہیں ، اس موقع پر مداخلت کرنے والے ایک درخواست گزار کو مخاطب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ یہاں کسی کو تقریر کی اجازت نہیں ، تقریر نہ کریں اپنی استدعا بتائیں ، جس پر درخواست گزار نے کہا کہ میرے گھر کو گرا دیا گیا اور متاثرین کی لسٹ میں میرا نام نہیں ہے ، ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے جواب دیا کہ جن کے نام متاثرین کی فہرست میں نہیں ان کے لئے ایک ضابطہ موجود ہے۔ کمشنر کا ایک فوکل پرسن ہے جو ان معاملات کو ڈیل کرتا ہے ، یہ فوکل پرسن اے ڈی سی 2 کمشنر کراچی کے دفتر میں موجود ہوتا ہے ، اگر کوئی نالہ متاثرین کا نام متاثرین کی فہرست میں رہ گیا ہے تو وہ ایک ماہ میں رجوع کرے ، عدالت نے ہدایت کی کہ نالہ متاثرین کی فہرست میں رہ جانے والے متاثرین کمشنر کراچی کے فوکل پرسن رجوع کریں ،