حکومت کو ووٹ اور سپورٹ دینے والے رو رہے ہیں، سراج الحق

لاہور(ایچ آراین ڈبلیو)امیر جماعت ا سلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ جماعت اسلامی مہنگائی اور بے روزگاری کے خلاف تحریک چلائے گی ۔ اب عوام کے پاس جماعت اسلامی کے علاوہ دوسرا کوئی آپشن نہیں رہا۔ جماعت اسلامی چہروں کے بجائے نظام کی تبدیلی کی جدوجہد کر رہی ہے ۔ اپوزیشن صرف جماعت اسلامی ہے باقی سب ایک چھتری تلے جمع ہیں ۔ ادھر ادھر سے پرزے پکڑ کر بنایا گیا جہاز رن وے پر ہی کھڑا رہے گا اڑ نہیں سکتا ۔ قوم کے پندرہ ماہ ضائع ہو گئے حکومت ابھی تک کوئی ایک کام سنجیدگی سے نہیں کر سکی ۔ ورلڈ بنک کی رپورٹ کے مطابق 2020 ءمیں بھی معاشی شرح نمو افریقہ کے قحط زدہ ممالک جیسی رہے گی اور عوام کو کوئی ریلیف نہیں ملے گا ۔ احتساب بند کمروں میںنہیں ہوتا ، احتساب کا نعرہ ایک مذاق بن گیاہے احتساب کے لیے بنائے گئے ادارے پسند و ناپسند کی بنیا د پر سیاست میں ملوث ہو گئے ہیں۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے پشاور کلب کے نو منتخب عہدیداروں کے ہمراہ میٹ دی پریس پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پرڈپٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی محمد اصغر ، ساتویں بار صدر منتخب ہونے والے سید بخا ر شاہ اور جنرل سیکرٹری عمرا ن یوسفزئی ، ، امیر جماعت اسلامی پشاور عتیق الرحمن اور پیس کلب کی گورننگ باڈی کے ارکان بھی موجود تھے ۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکومت نے ملک کو مسائل کی دلدل میں دھکیل دیاہے ۔ حکومت پندرہ ماہ میں عوام کو کوئی ریلیف نہیں دے سکی ۔ مہنگائی اور بے روزگاری کے مارے عوام کی سمجھ میں سونامی کا اصل مطلب اب آیاہے ۔ جھونپڑے سے لے کر بنگلوں تک مہنگائی کے سونامی نے تباہی مچادی ہے اور سفید پوش طبقہ بھی نان شبینہ کا محتاج ہوگیاہے ۔ 70 روپے کلو آٹے پر پورا ملک سناٹے میں آگیاہے اور لوگوں کے چہرے زرد پڑ گئے ہیں ۔ وزیراعظم کہتے تھے کہ گھبرانا نہیں ، قبر میں سکون ملے گا مگر اب حکومت نے ڈیتھ سر ٹیفکیٹ کی فیس بھی تین سو سے بڑھا کر 12 سو روپے کردی ہے ۔ لوگوں کے لیے جسم و جان کا رشتہ قائم رکھنا مشکل ہوگیا ہے ۔پندرہ ماہ میں حکومت کے کسی وزیر نے پہلا سچ بولا ہے کہ حکومت ناکام ہوگئی ہے اور وزرائے اعلیٰ بادشاہ بن کر بیٹھے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ پورا سچ یہ ہے کہ وزرائے اعلیٰ ہی نہیں ، تمام حکومتی وزراءبادشاہ ہیں جنہیں عوام کی کوئی پرواہ نہیں ۔ اب تو خود وزیر دفاع کہتے ہیں کہ حکومت صرف اپنی مدت پور ی کرنا چاہتی ہے ۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکومت کو ووٹ اور سپورٹ دینے والے رو رہے ہیں ۔ حکمرانوں کا خمار اور تبدیلی کا بخار اتر چکاہے ۔ حکومت نے ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھر دینے کا وعدہ کر کے 34 لاکھ لوگوں سے روزگار اور دس لاکھ سے زیادہ لوگوں سے چھت چھین لی ہے ۔ پاکستان گندم پیدا کرنے والا دنیا کا آٹھواں بڑا ملک ہے مگر عوام روٹی کے نوالے نوالے کو ترس رہے ہیں ۔گزشتہ ایک سال میں آٹے کی قیمت میں900 روپے من اضافہ ہوا ۔ ڈاکٹرز اور انجینئرز ملک سے بھاگ رہے ہیں ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکمران کہتے ہیں کہ ہم سابقہ حکومتوں کے قرضوں کے بوجھ میں دبے ہوئے ہیں مگر پندرہ ماہ میں حکومت چھلانگ لگا کر 31 ہزار ارب روپے سے 42 ہزار ارب تک پہنچ گئی ہے ۔ کاروبار ٹھپ چکے ہیں ۔ کراچی کی مصروف ترین بند ر گاہ ویران پڑی ہے اب تو اخبارات اور چینلز بھی ڈاﺅن سائزنگ پر مجبور ہو گئے ہیں۔ جو لوگ سمجھتے تھے کہ حکومت کے سقراط و بقراط چند ماہ میں ملک کو معاشی ٹائیگر بنادیں گے اب ان سے نجات کی دعائیں مانگ رہے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت نے گورنر ہاﺅسز کو یونیورسٹیاں بنانے ، بیرونی دورے کم کرنے اور غیر ملکی دوروں میں عام جہازوں میں سفر کرنے کے دعوے کیے تھے ان کا کیا بنا ؟۔ انہوںنے کہاکہ کرپشن کے خاتمے کے دعوے کرنے والوں نے کرپشن میں اضافہ اور رشوت کے ریٹس بڑھا دیے ہیں ۔ پاکستان کو مدینہ کی ریاست بنانے کے دعویداروں نے حج و عمرہ کے کرایوں میںاضافہ کر کے مدینہ جانے والوں کی مشکلات میں اضافہ کر دیاہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں