ڈاکٹر عافیہ کے معاملہ پر بطور امریکی شہری شرمندگی ہوتی ہے،ہیومن رائٹس ڈائریکٹر کلایئو اسٹفورڈ اسمتھ

کراچی (ایچ آراین ڈبلیو) عافیہ موومنٹ کی چیئرمین ڈاکٹر فوزیہ صدیقی اور برطانوی ہیومن رائٹس کے ڈائریکٹر کلایئو اسٹفورڈ اسمتھ کی سٹی کورٹ آمد، کلایئو اسٹفورڈ اسمتھ گوانتانامہ بے میں قید پاکستانیوں کی رہائی میں اہم کردار ادا کرچکے ہیں، جناح آڈیٹوریم میں ڈاکٹر عافیہ سے متعلق منعقدہ تقریب سے ڈاکٹر فوزیہ کا خطاب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں برطانوی ہیومن رائٹس کے رکن ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لئے بھی کوششیں کریں، ایک ماں کو اپنے بچوں سے دور کردیا گیا، ایسی صورتحال میں کوئی ماں ذہنی طور پر نارمل کیسے ہوسکتی ہے، کس قانون کے تحت عافیہ کو پاکستان سے اٹھایا گیا؟ کس قانون کے تحت امریکا لے جایا گیا؟ بتایا جائے کس قانون کے تحت ایک پاکستانی پر امریکی قانون کے تحت مقدمہ چلایا گیا، ڈاکٹر عافیہ کے مقدمے کے لئے وکلا برادری کی مدد چاہیئے
کلایئو اسٹفورڈ اسمتھ ڈائریکٹر ہیومن رائٹس یو کے نے مزید کہا کہ ڈاکٹر فوزیہ نے عافیہ کے لئے جو کچھ کیا وہ قابل قدر ہے، نائن الیون کے بعد نفرتوں میں اضافہ ہوا، گوانتانامہ بے میں نوجوانوں پر مظالم توڑے گئے، قانون کی حکمرانی کے لے گوانتانامہ بے کے قیدیوں کے مقدمات لڑے، گوانتانامہ بے کے قیدیوں کے مقدمات پر مجھے غدار کہا گیا، گوانتانامہ میں مجھے کوئی دہشتگرد نہیں ملا، وہاں صرف عام لوگ تھے، گوانتانامہ بے میں قید پاکستانیوں کی بڑی تعداد کو کراچی سے لیجایا گیا ، پرویز مشرف نے اپنی کتاب میں شہریوں کو امریکی حکومت کو فروخت کرنے کا اعتراف کیا ہے، گوانتانامہ بے سے رہا ہونے والے شہریوں کے لئے امریکی حکومت سے تسلیم کیا کہ وہ بے گناہ تھے، کراچی میں تعلیم کے لئے آئے چودہ سالہ محمد کو امریکی حکومت کو فروخت کیا گیا، ٹیکسی ڈرایئور احمد ربانی پر 60 سے زائد اقسام کے تشدد کئے گئے، احمد ربانی کو گوانتانامہ بے میں بیس سال گذارنے پڑے، بطور امریکی شہری شرمندگی ہوتی ہے