سرجانی ٹاؤن: تین پلاٹوں کو یکجا کئے بغیرغیرقانونی تعمیرات، کرپشن کی بارات

کراچی (ایچ آراین ڈبلیو) ڈسٹرکٹ ویسٹ کے علاقہ سرجانی ٹاؤن میں غیرقانونی تعمیرات کے حوالے سے زیر نظر بلڈنگ بھی تعمیراتی قوانین کی پامالی اور افسران یعنی آصف رضوی ڈائریکٹر آصف رضوی، ڈپٹی ڈائریکٹر عارف زاہدی اور ایس بی آئی ماجد مگسی کی مبینہ کرپشن کی داستان سناتی ہے، پلاٹ نمبر SR-17/18/19 سیکٹر 4 اے، سرجانی ٹاؤن میں واقع یہ بلڈنگ تین کمرشل پلاٹوں کو ملا کر تعمیر کی گئی ہے لیکن ذرائع بتاتے ہیں کہ ان تینوں پلاٹس کا الگ الگ نقشہ منظور کرایا گیا ہے جبکہ کسی بھی پلاٹ کو ملا کر بنانے کے لئے پہلے تینوں پلاٹس کا انضمام Amalgamationکرانا ہوتا ہے جو کہ یہاں مبینہ طور پر نہیں کرایا گیا جبکہ مذکورہ افسران کو مبینہ طور پر بھاری نذرانہ پیش کر کے یہ غیرقانونی تعمیرات مکمل کی گئی ہے، اس میں قانون کے مطابق ایک تعمیراتی خلاف ورزی یہ بھی کی گئی کہ اس نوعیت کے پلاٹوں پر گراؤنڈ فلور کے ساتھ تیسرا فلور آدھا منظور ہوتا ہے لیکن اس عمارت میں نہ صرف تیسرا فلور مکمل طور پر تعمیر کیا گیا ہے بلکہ چوتھا فلور بھی غیرقانونی طور پر تعمیر کر کے تعمیراتی قوانین کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں- تعمیراتی قوانین کے ماہر ایڈوکیٹ ندیم احمد جمال نے اس تعمیراتی خلاف ورزی پر آگاہی دیتے ہوئے بتایا کہ اس پروجیکٹ میں بڑی خلاف ورزیوں کے علاوہ لازمی کھلی جگہ، اندرونی پلاننگ کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ بلڈرز منظور شدہ نقشہ کے برعکس منظور شدہ یونٹس میں اضافہ کرتے ہیں جس کی شرح کمپلیشن کے وقت قابل اجازت خلاف ورزی کی شرح سے بہت بڑھ جاتی ہے لیکن یہاں بھی ادارے کے افسران بھاری رشوت لے کر اس شرح کو نظر انداز کے کے غیرقانونی طور پر کمپلیشن کر دیتے ہیں، ندیم احمد جمال ایڈوکیٹ نے مزید کہا کہ انہوں‌نے اینٹی کرپشن میں ان تمام غیرقانونی تعمیرات کے خلاف درخواست جمع کرائی ہوئی ہے جہاں وہ ان تمام غیرقانونی تعمیرات کا کچا چٹھا کھول کر رکھ دیں گے- ایچ آراین ڈبلیو کو ذمہ دار ذرائع نے بھی بتایا کہ اس غیرقانونی تعمیرات کے حوالے سے بھاری رشوت وصول کی گئی ہے، ایچ آراین ڈبلیو نے صحافتی اصولوں اور میڈیا قوانین کے مطابق خبر کی اشاعت سے قبل علاقہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر عارف زاہدی کے نمبر 03122153734 رابطہ کیا تو ایک رنگ جانے کے بعد نمبر بزی پر چلا جاتا ہے جس سے اندازہ ہوا کہ انہوں نے یاتو ادارہ کا نمبر بلاک کیا ہوا ہے یا فون فلائٹ موڈ پر سیٹ کیا ہوا ہے جس کی وجہ ان کے پاس کال تو چلی جاتی ہے لیکن ان کی مرضی پر منحصر ہوتا ہے کہ وہ جواب دیں یا نہ دیں، حالانکہ ایک پبلک سیٹ پر بیٹھ کر کسی بھی افسر کو اپنی ذمہ داریوں سے متعلق سوال کا جواب دینا اس کے فرائض منصبی میں شامل ہوتا ہے