گلشن اقبال میں A-68 بلاک 13-سی،غیرقانونی پورشن پر خبر، نجم قریشی نے ملبہ ندیم اللہ پر ڈال دیا

کراچی (ایچ آراین ڈبلیو) ضلع شرقی کے علاقہ گلشن اقبال میں پورشن مافیا کی جانب سے بننے والی غیرقانونی عمارت پلاٹ نمبر A-68 بلاک 13-سی ، جہاں بلڈر نے مکان کا نقشہ پاس کروا کے یہاں پورشن بنا دئیے ہیں اور اب یہ فی پورشن ساڑھے تین کروڑ روپے میں فروخت کیا جا رہا ہے- ایچ آر این ڈبلیو میں پوسٹ ہونے والی اس خبر کے بعد اسسٹنٹ ڈائریکٹر نجم قریشی کا ایچ آر این ڈبلیو سے رابطہ، خبر میں اپنا نام آنے پر اظہار ناراضگی، نجم قریشی نے ایچ آراین ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس علاقہ سے چھ ماہ قبل رخصت ہو گئے ہیں اس لئے اس بلڈنگ سے ان کا کوئی لینا دینا نہیں، اس لئے انہیں اس غیرقانونی بلڈنگ میں ملوث نہ کیا جائے، بلکہ موجودہ اے ڈی ندیم اللہ خان سے پوچھا جائے کہ انہوں نے اس بلڈنگ کے خلاف ایکشن کیوں نہیں لیا، ایچ آراین ڈبلیو نے جب ان سے استفسار کیا کہ چھ ماہ قبل بھی یہ پورشن نما یہ بلڈنگ زیر تعمیر تھی تو انہوں نے اس وقت اس کے خلاف ایکشن کیوں نہیں لیا، جس کا وہ خاطر خواہ جواب نہیں دے سکے اور الزام لگایا کہ ایچ آراین ڈبلیو کو ان کے پیچھے کس نے لگایا ہے، ایچ آراین ڈبلیو نے ان کے دور میں ہونے والی غیرقانونی تعمیرات کی بھی یاد دہانی کرائی اور کہا کہ بلاک 7 گلشن اقبال میں بننے والے رہائشی پلاٹ پر ریسٹورنٹ MALMAI پر بھی علاقہ مکینوں نے متعدد شکایات کیں یہاں تک کہ اینٹی کرپشن میں بھی درخواستیں جمع کرائیں لیکن اس میگا کرپشن غیرقانونی تعمیرات کے پیچھے بھی ان کا نام گونجتا ہے، اس سوال کا بھی نجم قریشی کے پاس کوئی جواب نہیں تھا، تعمیراتی قوانین کے ماہر ایڈوکیٹ ندیم احمد جمال ایڈوکیٹ نے ایچ آراین ڈبلیو کو بتایا کہ وہ اس غیرقانونی تعمیرات اور اس کے ذمہ دار بلڈر اور افسر نجم قریشی جس کے دور میں ہونے والی غیرقانونی تعمیرات کا سارا ریکارڈ حاصل کیا جا رہا ہے کے خلاف اینٹی کرپشن کورٹ میں درخواست دائر کرنے کی تیاری کر رہے ہیں جس کے بعد معلوم ہو جائے گا کہ ضلع شرقی اور خاص کر گلشن اقبال میں ہونے والی بدترین تعمیرات کے پیچھے کون کون شامل تھے اور ان لوگوں نے اس کرپشن سے کتنا مال کمایا، ندیم احمد جمال ایڈوکیٹ نے مزید کہا ایس بی سی اے میں کرپشن میں ملوث افسران کے فارنسک آڈٹ کرنے کے لئے بھی وہ ایف آئی اے کے اینٹی کرپشن سرکل میں جانے کا ارادہ رکھتے ہیں