سندھ میں لکڑی مافیا کی کارستانی، تمرجنگلات چند ہزار ایکڑ تک محدود

کراچی (ایچ آراین ڈبلیو) سندھ کی 350 کلومیٹر طویل ساحلی پٹی پر کچھ دہائیاں قبل لاکھوں ایکڑ پر تمر کے جنگلات محیط تھے جو آج تمر مافیا کی طرف سے مسلسل کٹائی کی وجہ سے چند ہزار ایکڑ تک محدود ہوگئے ہیں۔ کراچی سمندر کنارے آباد ابراہیم حیدری، چشمہ گوٹھ، ریڑھی گوٹھ اور لٹھ بستی کے قریب سمندری جزائر سے بڑی تعداد میں تمر مافیا لکڑیاں کاٹ کر ابراہیم حیدری کی مختلف جیٹیوں پر کشتی کے ذریعے لائی جاتی ہیں۔ جہاں سے گاڑیوں اور گدھا گاڑیوں ذریعے لکڑیاں شہر کے مختلف علاقوں میں فروخت کیا جاتا ہے۔ تمر مافیا کے بڑے ناموں میں اسماعیل چوہان، حنیف عرف حنیفو، غنی پٹھان ودیگر شامل ہیں جو تمام چھوٹے بڑے تمر کی لکڑیاں کاٹنے والوں کی پشت پناہی میں مصروف عمل رہتے ہیں۔ جبکہ ماحولیات پر کام کرنے والے سرکاری و غیر سرکاری ادارے اور محکمہ جنگلات کے افسران تمر کی کٹائی کے عمل پر خاموش تماشائی نظر آتے ہیں۔ اس سلسلے میں کوسٹل میڈیا سینٹر ابراہیم حیدری کے ترجمان کمال شاہ اور فرحان وگن کا کہنا ہے کہ تمر کے جنگلات جھینگا مچھلی کی نسل افزائش کیلئے نرسری کا کردار ادا کرتے ہیں، جبکہ ہمیں چھوٹے بڑے سمندری طوفانوں کے خطرات سے محفوظ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ مون سون کے دوران مختلف سمندری طوفانوں نے کراچی شہر کا رخ کیا تھا، لیکن خوش قسمتی سے ان طوفانوں کا رخ تبدیل ہوگیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر یونہی تمر کے جنگلات کا قتل عام جاری رہا تو عنقریب ہماری ماہی گیر بستیوں سمیت روشنیوں کا شہر کراچی کسی بڑی طوفانی تباہی کے نظر ہوجائیں گے۔ انہوں نے ابراہیم حیدری کے جیٹی مالکان سے اپیل کی کہ وہ تمر مافیا کی طرف سے کاٹی گئی لکڑیوں کو اپنی جیٹیوں پر اتارنے کے عمل پر مکمل طور پر پابندی کا اعلان کرایں۔ جبکہ انہوں نے حکومت سندھ سے تمر کی کٹائی میں ملوث تمر مافیا اور انہیں تعاون فراہم کرنے والے محکمہ جنگلات کے کرپٹ افسران کیخلاف حتمی کاروائی کا مطالبہ کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں