صحافیوں پر جھوٹے مقدمات کے خلاف قائم آئی جی سندھ کی کمیٹی مسترد

کراچی (ایچ آر این ڈبلیو) پاکستان یونین آف جرنلسٹس کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس زیر صدارت چیئرمین منیب احمد ساحل کے منعقد ہوا اجلاس میں مرکزی جنرل سیکریٹری اقبال وارثی و مرکزی کابینہ کے اراکین نے شرکت کی۔اجلاس میں صحافیوں پر جھوٹے مقدمات کے خلاف قائم آئی جی سندھ کی کمیٹی کو مسترد کردیا گیا پاکستان یونین آف جرنلسٹس نے اپنے مرکزی اعلامیہ میں کہا ہے کہ مقدمات درج ہونے کے بعد عدالت میں چالان پیش ہونے کے بعد پولیس کے پاس وہ کونسا اختیار ہے جس کے مطابق پولیس مقدمات واپس لے گی؟ کراچی پولیس نے اب تک جھوٹی ایف آئی آر درج کرنے والے اور کروانے والوں کے خلاف کیا کاروائی کی ہے؟ موجودہ آئی جی سندھ غلام نبی میمن جب کراچی پولیس چیف تھے ان کے دور میں ساڑھے چار لاکھ ایف آئی آر درج کی گئی اور لاکھوں ملزمان کو گرفتار کیا گیا اب وہ آئی جی سندھ ہیں سندھ بھر میں پانچ لاکھ سے زائد ایف آئی آرز کا اندراج کیا گیا مگر افسوسناک بات یہ ہے کہ اس تمام عرصہ میں ایک ہزار ملزمان کو بھی سزا نا ہوئی پولیس کی ناقص تفتیش کی وجہ سے 99.9 فیصد ملزمان بری ہونے میں کامیاب ہوئے کیا آئی جی سندھ نے اس کی وجوہات پر کوئی اقدام اٹھایا؟ جیل میں موجود سزا یافتہ قیدیوں کی کل تعداد ایک ہزار سے بھی کم ہے جبکہ کراچی کی جیلوں میں اس وقت ساڑھے گیارہ ہزار قیدی ہیں جو کراچی پولیس اپنے اعلامیہ کے مطابق ہفتہ وار ہزاروں ملزمان گرفتار کررہی ہے وہ کہاں جارہے ہیں؟ اسپیشل برانچ کی رپورٹ کے مطابق جو ایس ایچ اوز منشیات فروشی کے اڈوں کی سرپرستی کرتے تھے ان تمام ایس ایچ اوز کو ہنوز تھانوں میں تعیناتی دی گئی ہے اور پیچی ریکارڈ (کرمنل ریکارڈ) کے حامل اہلکار و افسران تھانوں کا انتظام سنبھالے ہوئے ہیں کراچی ڈویژن میں جرائم پولیس سرپرستی میں منظم انداز میں چل رہے ہیں اور سندھ پولیس کے سربراہ غلام نبی میمن بجائے اپنے محکمے کی کمزوریوں پر قابو پانے اور محکمے میں اصلاحات کے مختلف لالی پاپ دینے میں لگے ہوئے ہیں پاکستان یونین آف جرنلسٹس آئی جی سندھ کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی کو مسترد کرتی ہے اور ان سے سوال کرتی ہے کہ لاکھوں ایف آئی آرز جن میں استغاثہ اپنا جرم نہیں ثابت کر پایا اس کی انکوائری کی گئی؟ کتنی جھوٹی ایف آئی آر درج کرنے اور کروانے والوں کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 182/192 اور 201 کے تحت کاروائی کی گئی؟ پاکستان یونین آف جرنلسٹس آئی جی سندھ سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ فوری طور پر اپنے محکمے میں اصلاحات کریں تھانوں سے اپنے ہی ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹس کی روشنی میں موجود جرائم کی سرپرستی کرنے والے افسران و اہلکاروں کو اہم عہدوں سے ہٹا کر ہیڈکوارٹر ٹرانسفر کریں شہر کے تمام تھانوں کی حدود سے منظم جرائم کا خاتمہ کروائیں اور جھوٹی ایف آئی آر درج کرنے اور کروانے والوں کے خلاف تعزیرات پاکستان کے تحت فوجداری کارروائی کریں تو انہیں کسی کمیٹی کے قائم کرنے کی ضرورت نا پڑے گی اور صرف صحافی ہی نہیں عام عوام کا بھی پولیس پر اعتماد بحال ہوگا