بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیاں، بی این ایم نے ماہ دسمبر کی رپورٹ جاری کردی

بلوچستان(ایچ آراین ڈبلیو)بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی انفارمیشن سیکریٹری دل مراد بلوچ نے دسمبر 2020 کا تفصیلی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ سال کا آخری مہینہ حسب سابق پیہم بربریت اور ریاستی دہشت گردی میں گزرا۔ بلوچستان کے طول و عرض میں ننگی جارحیت شدت کے ساتھ جاری رہا۔ دسمبر کے مہینے میں پاکستانی فوج نے پچاس سے زائد آپریشن اور چھاپوں میں نو افراد کو قتل جبکہ 65 افراد لاپتہ کیے۔ تین بلوچ مہاجرین اور ایک بلوچ قومی تحریک کے ہمدرد کو افغانستان میں قتل کرکے شہید کیا گیا۔ پانچ جہدکار پاکستانی فوج سے دوبدو لڑائی میں شہید ہوئے۔ ان میں سے ایک کو ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں نے قتل کیا۔ جبکہ نو افراد پاکستانی عقوبت خانوں سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔ فوجی ربریت کا زیادہ زور مکران، آواران اور بولان میں رہا۔ ان علاقوں میں فوج نے درجنوں گھروں کو لوٹنے کے بعد نذر آتش کیا۔ترجمان نے کہا کہ اسی مہینے ہی میں کینیڈاکے شہر ٹورنٹو میں بانک کریمہ کے قتل کا اندوہناک سانحہ پیش آیا جنہیں لاپتہ کرنے کے بعد قتل کیا گیا۔ پولیس نے ابتدائی رپورٹ میں ان کی شہادت کی وجہ غیر مجرمانہ سرگرمی بتائی جسے بلوچ نیشنل موومنٹ سمیت پوری بلوچ قوم نے مسترد کردیا۔ بی این ایم کا مطالبہ ہے کہ اعلیٰ سطحی تحقیقات کئے جائیں کیونکہ بدنام زمانہ پاکستانی خفیہ ادارہ آئی ایس آئی کے سیاہ کارنامے دنیا کے سامنے عیاں ہیں۔ جنرل پرویزمشرف، نثار چوہدری اور جنرل امجد شعیب کے اعترافات اور دھمکیاں یہ ثابت کرتے ہیں کہ بلوچ سیاسی پناہ گزینوں کو اصل خطرہ کس سے ہے۔ اس کے علاوہ خود بانک کریمہ نے کینیڈین حکومت کو وہاں پاکستانی فوج کے جنرلوں کی بڑی تعداد میں منتقل ہونے پر خبردار کی تھی کہ یہ جنرل ان سمیت دیگر بلوچ پناہ گزینوں کی زندگیوں کے لئے براہ راست خطرہ بن سکتے ہیں۔ لیکن حکومت کینیڈا نے شہید بانک کریمہ کی اس بات پر کان نہ دھری۔ پاکستانی فوج کے جنرل کینیڈا منتقل ہوتے رہے اور بانک کی پیشن گوئی ان کی شہادت کی صورت میں وقوع پذیر ہوئی۔دل مراد بلوچ نے کہا دسمبر کے مہینے میں پاکستانی فوج نے پنجگور، کیچ اور پنجگور کے درمیانی علاقے کیلکور میں وسیع پیمانے پر جارحیت کی۔ کیلکور ایک وسیع علاقہ ہے جہاں مالدار لوگوں بڑی تعداد میں آباد ہیں۔ پاکستانی فوج نے کولواہ اور کیلکور کے اکثر علاقوں کو محاصرہ میں لے کر بربریت کا آغاز کردیا اور کیلکور میں ایک زیارت پر جنگی ہیلی کاپٹروں نے بے دریغ شیلنگ کرکے قتل عام کی نئی مثال قائم کرکے سات زائرین کو قتل کردیا۔ ان میں چھ افراد کومسلح جہدکار قرار دے کر ان کی لاشیں آواران منتقل کردیں جبکہ ایک کمسن بچے کی لاش وہیں پھینک دی۔ اس قتل عام کے دوران متعدد لوگ زخمی ہوئے۔ درندہ فوج نے زخمیوں کو طبی امداد کے لئے باہر لے جانے کے بھی اجازت نہیں دی۔ اس کے علاوہ کولواہ اور کیلکور سے اس آپریشن کے دوران چالیس سے زیادہ لوگوں کو فوج نے حراست میں لے کر لاپتہ کر دیا۔ ان جبری گمشدہ افراد میں سے تین افراد کو دوران حراست قتل کرکے ان کی لاشیں کولواہ میں پھینک دی۔ گچگ سے ملحقہ علاقوں سے متعدد خواتین اوربچوں کو حراست میں لے کرنامعلوم منتقل کردیا۔انہوں نے کہا دسمبر کے آخری عشرے میں بولان کے مختلف علاقوں چیسن، پوڑ، میاں کور، شاہرگ اور مچھ، بزگر، جمبرو، تلانگ، کمان، جھالاوان، لونی، میژداری میں پاکستانی فوج نے وسیع آپریشن کا آغاز کیا۔ اس علاقے سے آخری اطلاعات آنے ت پندرہ افراد کو فوج نے لاپتہ کردیا اور جنگلات کے وسیع سلسلے کو نذرآتش کردیا۔دل مراد بلوچ نے کہا بلوچستان میں پاکستانی فوج کی بربریت اپنی انتہا کو پہنچ چکا ہے۔ یہاں باقاعدہ انسانی المیہ جنم لے چکا ہے۔ اگر اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کے اداروں نے بلوچستان کی صورت حال کا نوٹس نہیں لیا تو پاکستان بنگلہ دیش سے کئی درجہ بدترنسل کشی کرنے سے نہیں کترائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں