‘پاکستان میں آزادی اظہار کی صورتحال بدتر ہوگئی،رپورٹ

پاکستان میں آزادی اظہار، میڈیا ایڈوکیسی، صحافیوں کے حقوق اور ڈیجیٹل رائٹس کے لیے کام کرنے والی تنظیم کی جانب سے کرائی گئی حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان میں 2020 میں آزادی اظہار کی صورتحال مزید بدتر ہوگئی۔پاکستان فریڈم آف ایکسپریشن رپورٹ 2020میں کہا گیا ہے کہ کورونا کی وبا کے باعث جہاں گزشتہ برس صحافیوں اور آزادی اظہار کے لیے کام کرنے والے ارکان اوراداروں کو مشکلات پیش رہیں، وہیں حکومتی قوانین نے بھی آزادی اظہار کے پیمانے کو مزید نیچے کردیا۔’پاکستان میں صحافیوں اور آزادی اظہار کے لیے کام کرنے والے کارکنان کے قانونی تحفظات، آزادی صحافت، ڈیجیٹل اظہار رائے، اجتماعیت، سیاسی و سماجی ماحول اور اظہار رائے کے معاملات مزید بد تر ہوگئے۔تحقیقاتی رپورٹ میں ملک میں آزادی اظہار، ڈیجیٹل رائٹس، قانونی تحفظات، آزادی صحافت، سیاسی و سماجی تحفظ سمیت 6 شعبوں کی کارکردگی کودیکھا گیا اور اس ضمن میں سروے کیا گیا۔سروے کے بعد مذکورہ 6 ہی شعبوں میں ملکی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے آزادی اظہار کے حوالے سے پاکستان کو نمبرز دیے گئے۔مجموعی طور پر پاکستان نے آزادی اظہار کے معاملے پر 100 میں سے صرف 30 نمبر ہی حاصل کیے، کیوں کہ ملک میں ڈیجیٹل رائٹس، آزادی صحافت، قانونی تحفظات سمیت سیاسی و سماجی تحفظ جیسے معاملات کا فقدان دیکھا گیا۔رپورٹ کے نتائج میڈیا، سیاست، انسانی حقوق، قانون اور تدریس کے شعبوں سے وابستہ ماہرین سے سروے کیے جانے کے بعد اخذ کیے گئے۔سروے میں شامل زیادہ تر افراد نے آزادی صحافت، ڈیجیٹل رائٹس، قانونی تحفظات اور سیاسی و سماجی تحفظ سمیت کسی شعبے کو مکمل یعنی 100 نمبر نہیں دیے۔رپورٹ میں سال 2020 میں حکومتی اداروں کی جانب سے آزادی اظہار پر قدغن لگانے کے لیے بنائے گئے قوانین کا ذکر بھی کیا گیا اور بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں پیمرا اور پی ٹی اے نے اظہار رائے اور آن لائن مواد پر اکثر اوقات صوابدیدی قدغن لگائی اور سوشل میڈیا، تفریحی پروگراموں اور سیاسی اور سماجی امور پر خبروں اور تبصروں کے خلاف اقدامات اٹھائے۔گزشتہ برس صحافی جسمانی، قانونی، اور ڈیجیٹل دھمکیوں کی زد میں رہے جبکہ ان کے تحفظ کے حوالے سے کوئی قانون سازی بھی نہ کی جا سکی۔گزشتہ برس خواتین صحافیوں کو خاص طور پر سوشل میڈیا پر منظم حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔’رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال میڈیا سے تعلق رکھنے والے آٹھ افراد قتل ہوئے، 36 صحافیوں کو کام کے دوران تشدد کا نشانہ بنایا گیا، 10 کو حراست میں لیا گیا،اور23 کےقریب صحافیوں کو رپورٹنگ یا انکے آن لائن اظہار رائے کے حوالے سے عارضی طور پر حبس بےجا میں رکھا گیا۔رپورٹ میں حکومت کوکچھ تجاویزبھی دی گئی ہیں،جن میں سےحکومت کوصحافیوں کےتحفظ کےلیےقانون سازی کی تجویز بھی دی گئی ہےمذکورہ رپورٹ کومیڈیا میٹرس فار ڈیموکریسی (ایم ایم ایف ڈی) پاکستان پریس فاؤنڈیشن (پی پی ایف) سینٹرفار پیس اینڈ ڈیویلپمنٹ انی یٹو(سی پی ڈی) اور یورپین یونین (ای یو) نے مشترکہ طور پر رپورٹ شائع کیا-

اپنا تبصرہ بھیجیں