پلاٹ نمبر RS-12 سیکٹر5 سی کی تعمیرات، تعمیراتی قوانین کے مردہ خانہ کی ایک زریں مثال

کراچی (ایچ آر این ڈبلیو) پیپلز پارٹی کی حکومت کا وقت پورا ہونے اور نگراں حکومت کے قیام کے بعد امید ہو چلی تھی کراچی شہر میں غیرقانونی تعمیرات کے سیلاب کو بند سے بند کر دیا جائے گا لیکن نگراں وزیر اعلی سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر کی جانب سے متعدد دفعہ انتباہ کے باوجود اور سندھ ہائی کورٹ میں جسٹنس ندیم اختر کی جانب سے غیرقانونی تعمیرات کے خلاف سخت فیصلے اور پہلی بار ایس بی سی اے افسران کے خلاف بھی عدالت کے حکم پر ایف آئی آر کے اندراج کے بعد بھی شہر میں غیرقانونی تعمیرات کا بے ہنگم رقض جاری ہے اور سرجانی ٹاؤن اس وقت سب سے بھاری ہے جہاں‌ صرف کمرشل پلاٹوں پر ہونے والی غیرقانونی تعمیرات کی تعداد 64 ہے جبکہ رہائشی پلاٹوں پر ہونے والی خلاف ضابطہ تعمیرات کی تعداد اس سے دگنی ہے- ایچ آراین ڈبلیو اب روزانہ کی بنیاد پر ان غیرقانونی تعمیرات کو بے نقاب کرے گا اور سندھ کیا ملک بھر کے بدنام ترین ادارے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی بے حسی اور نااہلی کے خلاف داستان رقم ہوتی رہے گی- پلاٹ نمبر RS-12 سیکٹر 5 سی سرجانی ٹاؤن میں یہ تعمیرات بھی تعمیراتی قوانین کے مردہ خانہ کی ایک زریں مثال ہے جس کا نقشہ ویسے تو گراؤنڈ کے ساتھ دو منزل اور آدھی تیسری منزل پاس ہوتا ہے لیکن یہاں پر بلڈر نے اپنے سرپرست اور غیرقانونی تعمیرات کے چوکیدار اعلی ڈائریکٹر آصف رضوی، ڈپٹی ڈائریکٹر عارف زاہدی اور ایس بی آئی ماجد مگسی کو بھاری چمک دے کر غیرقانونی میزنائن فلور بنایا جبکہ تیسرا آدھا فلور بھی پورا کر کے تعمیراتی قوانین کے تابوت میں آخری کیل بھی ٹھوک دی، واضح رہے کہ سندھ کے سرکاری ادارے اس وقت بھی کرپشن کا ورلڈ ریکارڈ قائم کرنے کے بعد اپنی پہلی پوزیشن برقرار رکھے ہیں کیونکہ پیپلز پارٹی کا سسٹم آج بھی ان کی پشت پناہی پر موجود ہے