ضلع وسطی کی 111 غیرقانونی عمارتوں کے خلاف اینٹی کرپشن میں ڈاکومنٹ جمع

کراچی (ایچ آراین ڈبلیو) اگر آپ کو کراچی میں جا بجا گٹر بہتے، سڑکیں کھنڈرات میں تبدیل، لوڈ شیڈنگ کے ساتھ یوٹیلیٹی سروسز کا بحران، تنگ گلیوں میں بلند و بالا عمارات اور ان میں بسنے والے درجنوں خاندانوں میں توتوکار نظر آ جائے تو اس کا ذمہ دار صرف اور صرف سندھ بلڈںگ کنٹرول اتھارٹی ہے کیونکہ اسی بدترین ادارے نے اپنی ناسور کارکردگی سے کراچی کو پاکستان کا غزہ بنا دیا ہے- اور مذکورہ کرب ناک صورتحال ضلع وسطی میں سب سے زیادہ دیکھنے میں آتی ہے کیونکہ یہاں لیاقت آباد ، گلبہار، نئی کراچی، بفرزون جیسے پرانے اور تنگ علاقے بھی ہیں جہاں 40 اور 80 گز کے پلاٹوں پر 6 منزلہ عمارات بنا کر یہاں کی فراہمی و نکاسی آب کے سسٹم کا بیڑہ غرق کر دیا گیا ہے جبکہ ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد جیسے علاقے کشادہ اور وسیع و عریض سڑکوں والے علاقے بھی ہیں جہاں رہائشی بنگلوں کو مسمار کر کے یہاں کثیرالمنزلہ عمارات بنانا اب فیشن بن گیا ہے جو تعمیراتی قوانین کے زمرہ میں جرم کہلاتا ہے اور اسے جرم قرار دینے والے اور اس جرم کے خلاف کارروائی کرنے والے ان جرائم کے سب سے بڑے سرپرست ہیں- یعنی سندھ بلڈںگ کنٹرول اتھارٹی ضلع وسطی میں آج کل ڈائریکٹر عامر کمال جعفری اور ان کے عملے کے رشوت خور افسران اشتیاق احمد، ماجد مگسی، احتشام خان، محمد شاہد، آفتاب حمد سومرو، عبدالعامر خان، علی خان، منظور چانڈیو، سلیم حبیب، عاصم علی خان، سکندر علی، اسد خان، حبیب الرحمٰن اور دیگر افراد پر مشتمل ٹولے نے اپنے فرائض کی بجاآوری کے بجائے حرام خوری پر توجہ مرکوز رکھی ہے، تعمراتی بے ضابطگیوں کے حوالے کام کرنے والے سول سوشل ایکٹوسٹ ندیم احمد جمال ایڈوکیٹ نے ضلع وسطی کی 111 غیرقانونی عمارتوں کے خلاف ایک درخواست ڈی جی ایس بی سی اے کے نمائشی کمپلینٹ سینٹر میں دستی طور پر جمع کرائی لیکن ایک ماہ گزرنے کے بعد کرپشن کے دادا ابو ڈی جی نے اس پر کوئی ایکشن نہ لیا اور نہ ہی مذکورہ بالا رشوت خوروں پر کوئی جوں رینگی، چنانچہ اس کمپلین نمبر کا حوالہ دیتے ہوئے اور سندھ بلڈںگ کنٹرول اتھارٹی کی طرف سے اس کمپلین میں‌شامل عمارتوں‌ کے خلاف ایکشن نہ لینے پر ان تمام سرکاری افسران اور بلڈرز کے خلاف ندیم احمد جمال ایڈوکیٹ نے ڈائریکٹر اینٹی کرپشن اسٹمبلشمنٹ کو اوپن انکوائری کرنے کے لئے درخواست جمع کرا دی ہے، جہاں سے جلد اس میں ملوث افراد کے خلاف ثمن جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے-