ڈاکٹر قیصر بنگالی معاشی اصلاحات کا فارمولہ پیش کر دیا

کراچی (ایچ آراین ڈبلی) معروف ماہر معاشیات ڈاکٹر قیصر بنگالی نے کہا کہ ملازمت کے مواقع پیدااور اس میں اضافہ کے لئے صنعتوں اور زراعت میں اضافہ ناگزیرہے لیکن بدقسمتی سے ہم نے گزشتہ چالیس سالوں سے اپنی صنعتوں کو تباہ کردیاہے اور گزشتہ چالیس سال سے زراعت اور صنعتوں پر سرمایہ کاری نہیں کی۔اس وقت ہمارے پاس برآمد کرنے کے لئے کچھ نہیں ہے کیونکہ کارخانے بند ہوچکے ہیں اور انڈسٹریزنہ ہونے کے برابر رہ گئیں ہیں۔ہمیں صنعتوں کو فروغ دینے اور انڈسٹریز کے قیام کے لئے ان کی ضروریات کے مطابق سہولیات فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔پاکستان میں انڈسٹریلائزیشن کی بنیاد ریاست نے رکھی،ہمیں پرائیوٹ سیکٹر پر انحصارکرنے کے بجائے پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت انڈسٹریز کے قیام کو عمل میں لانا چاہیئے۔جی ڈپی گروتھ کی بہتری کے لئے ایمپلائمنٹ گروتھ میں بہتری ناگزیر ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپلائیڈ اکنامکس ریسرچ سینٹر جامعہ کراچی کے زیر اہتمام سینٹر ہذا کی سماعت گاہ میں منعقدہ لیکچر بعنوان: ”چارٹرآف اکنامی فارسندھ“ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

ڈاکٹر قیصر بنگالی نے مزید کہا کہ ریاست کی سب سے اہم ذمہ داری عوام کی فلاح وبہبود اورمعاشرتی تحفظ کی فراہمی ہے۔کراچی کی 60 فیصدجبکہ حیدرآباد کی 80 فیصدعمارتیں خستہ حال اور ٹیکس نیٹ میں لانے کے قابل نہیں۔1977 ء کے بعد سے اب تک غریب اور متوسط طبقے کے لئے کوئی ایک ہاؤسنگ اسکیم نہیں آئی۔ہمارے پاس فنڈ ز کی کمی نہیں بلکہ ملکی نظام کی کمزوری ہے،ہمیں اپنے اخراجات کم کرنے اور نظام کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔ہمیں پینشن ریفارم کرنے کی ضرورت ہے بلوچستان میں پینشن بجٹ کا 60 فیصد ہے۔

جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر خالد محمودعراقی نے کہا کہ ہماری معاشی تنزلی کی ایک وجہ مشکل فیصلوں سے گریز اور پالیسیوں میں تسلسل کا فقدان بھی ہے۔ہماراالمیہ یہ ہے کہ حکومتوں کی تبدیلی کے ساتھ ہی ہماری پالیسیاں بھی تبدیل ہونا شروع ہوجاتی ہیں جس کے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ہمیں اپنے حقوق کے لئے آوازاُٹھانے کے ساتھ ساتھ اپنے مسائل کے لئے خود بھی جدوجہد کرنی چاہیئے اور اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہوناچاہیئے۔نالج کے بغیر جدوجہد اورگورننس ماڈل ٹھیک کئے بغیر ہم ترقی نہیں کرسکتے۔