ایجوکیشن مافیا کے خلاف کام کرنے پر ندیم مرزا کو جھوٹے مقدمہ میں ملوث کر دیا گیا

کراچی (ایچ آراین ڈبلیو) ایجوکیشن مافیا کی چیئرمین اسٹوڈنٹس پیرنٹس فیڈریشن ندیم مرزا کو جھوٹے مقدمات میں پھنسانے کی کوشش شروع کر دی گئی، ندیم مرزا نے میٹرک، انٹرمیڈیٹ بورڈز، نجی اسکولز کے علاؤہ رافعہ ملاح ہٹاؤ مہم بھی شروع کر رکھی تھی، اسیر ندیم مرزا کے بیٹے نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ معروف تجزیہ کار و سماجی رہنما ندیم مرزا کو حیدرآباد پولیس نے جھوٹے مقدمے میں گرفتار کر لیا، ندیم مرزا کو گزشتہ شب تین بجے سادہ کپڑوں میں ملبوس نامعلوم افراد زبردستی کے گئے تھے، وہ گلشن اقبال بلاک تھری کے گھر میں موجود تھے،
بیٹا زوار ندیم نے میڈیا کو بتایا کہ نامعلوم افراد نے ابو کو نیچے بلایا اور زبردستی ساتھ لے گئے تھے، میری والدہ نے مددگار 15 پر بھی کال کی، گلشن اقبال تھانے نے صبح تک کوئی قانونی کارروائی نہیں کی تھی، دوپہر کو بتایا گیا کہ انہیں حیدرآباد پولیس لے گئی ہے جبکہ گلشن اقبال تھانے میں کوئی انٹری موجود نہیں تھی،
دوپہر میں پتہ چلا کہ ابو کے خلاف لین دین اور دھمکیوں کی جھوٹی ایف آئی آر درج کی گئی ہے،میرے والد کو سول جج و جوڈیشل مجسٹریٹ 10 حیدرآباد کی عدالت میں پیش کر دیا گیا، عدالت نے پولیس کی ریمانڈ کی درخواست مسترد کر کے ندیم مرزا کو سینٹرل جیل حیدرآباد بھیج دیا ہے، ہمیں اطلاع ملی ہے کہ عدالتی حکم کے بعد کسی کی ایما پر تھانے میں ابو پر تشدد بھی کیا گیا، ندیم مرزا کے خلاف چار لاکھ 80 ہزار کی واپسی اور مدعی عبد الماجد کو دھمکیاں دینے کا جھوٹا الزام ہے،

انہوں نے بتایا کہ مدعی عبد الماجد کو ہم نہیں جانتے نا ہی کبھی ابو نے ایسے کسی آدمی کے ساتھ کاروباری لین دین کیا ہے، ندیم مرزا کے خلاف دفعہ 420, 506/2 پی پی سی کے تحت مقدمہ نمبر 99/2023 پانچ اپریل 2024 کو درج کیا گیا ہے، مقدمہ نمبر اور وقوعہ کی تاریخ سے بھی جھوٹ ٹپک رہا ہے،
بیٹا زوار ندیم نے مزید بتایا کہ مقدمہ میں ابو پر جھوٹا الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے مدعی کو حیدرآباد میں دھمکیاں دیں، جبکہ میرے والد پانچ اپریل کو حیدرآباد گئے ہی نہیں، ملزمان نے بدنیتی سے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کروا رکھے تھے، انہوں‌ نے اپیل کی کہ وزیر اعلیٰ سندھ، آئی جی پولیس، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جھوٹے مقدمے کا نوٹس لیں-