عمیر ثنا فاؤنڈیشن کے تحت کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج میں تھیلے سیمیا آگاہی واک کا انعقاد

کراچی (ایچ آراین ڈبلیو) عمیر ثناءفاﺅنڈیشن کے تحت تھیلے سیمیا سے آگاہی کے لیے یکم مئی سے 8مئی تک چلائی جانے والی ہفت روزہ مہم کے سلسلے میں تھیلے سیمیا کے عالمی دن کے موقع کراچی میڈیکل اینڈ دینٹل کالج نارتھ ناظم آباد میں تھیلے سیمیا آگاہی واک منعقد کی گئی،واک کی قیادت کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کی پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر نرگس انجم نے کی۔اس موقع پر کالج کے طلبہ و طالبات ،فیکلٹی ممبران اور اسٹاف نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔شرکاءنے اپنے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر تھیلے سیمیا کے حوالے سے بنائے گئے قانون پر عمل درآمد کے مطالبات درج تھے۔واک کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر سید راحت حسین نے کہا کہ تھیلے سیمیا جس تیزی سے پھیل رہا ہے وہ انتہائی تشویشناک ہے۔ اس کے تدارک کے لیے معاشرے کے ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ اس مرض کو بڑھنے سے روکنے کے لیے ضروری ہے کہ شادی سے قبل تھیلے سیمیا کا ٹیسٹ کرائیں۔ عمیر ثناءفاﺅنڈیشن دس سال سے تھیلے سیمیا کے مرض سے آگاہی اور اس کے خاتمے کی کوشش کر رہی ہے ،ہم نے معاشرے میں بڑے پیمانے تھیلے سیمیا آگاہی مہم چلا کر اس بات کی کوشش کی ہے کہ آنے والی نئی نسل کو اس مرض سے محفوظ بنایا جائے۔ہم پاکستان کو تھیلے سیمیا سے پاک کرنے کی جدوجہد کر کر رہے ہیں اور معاشرے کے تمام طبقات اس مرض کے خاتمے کے لیے اپنا اپنا کردار ادا کریں تو وہ دن دور نہیں جب پاکستان کو تھیلے سیمیا سے محفوظ بنانے کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکتا ہے۔انہو ں نے کہا کہ گزشتہ سال سندھ اسمبلی میں تھیلے سیمیا کے انسداد کے حوالے سے بل منظور ہوا مگر افسوس ناک امر یہ ہے کہ تین سال گزرنے کے باوجود اس بل پر عمل درآمد نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے ہر گزرتے دن کے ساتھ تھیلے سیمیا کے مریض بچوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ایک محتاط اندازے کے مطابق ملک میں ایک کروڑ افراد تھیلے سیمیا مائنر اورتقریباً ایک لاکھ افراد تھیلے سیمیا میجر کا شکار ہیں جب کہ پاکستان میں سالانہ پانچ ہزار بچے تھیلے سیمیا کا مرض لے کر پیدا ہو رہے ہیں، تھیلے سیمیا کے حوالے سے ہمیں آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے،تاکہ شادی سے قبل لوگ تھیلے سیمیا کا ٹیسٹ کرائیں،صرف ایک ٹیسٹ سے تھیلے سیمیا کے مرض کا پتا چلایا جا سکتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں