ڈالر کے اوپن ریٹ 312 روپے کی نئی تاریخی سطح پر پہنچ گئے

کراچی (ایچ آراین ڈبلیو) اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں اضافے کا رجحان جاری ہے اور ہر روز نیا ریکارڈ قائم ہورہا ہے، آج بھی یہ رجحان برقرار رہا اور امریکی کرنسی کی قدر اوپن مارکیٹ میں بڑھ کر 312 روپے کی نئی بلند ترین سطح پرآگئی۔ وزیراعظم کے آئی ایم ایف سے رابطے اور 6.5 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کے لیے مذاکرات میں ڈیڈلاک ختم کرنے کی کوششوں سے منگل کو انٹربینک میں محدود اتارچڑھاؤ کے بعد ڈالر کی پیش قدمی رک گئی مگر اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی اڑان جاری رہی جس سے ڈالر کے اوپن ریٹ مزید بڑھ کر 312روپے کی نئی بلند ترین سطح پر آگئے۔ انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کے دوران آئی ایم ایف کی قرض پروگرام کی بحالی کو فارن کرنسی پالیسی پر تحفظات دور کرنے اور نئے بجٹ اقدامات شئیر کرنے سے مشروط کرنے جیسے عوامل اثر انداز رہے یہی وجہ ہے کہ کاروباری دورانیے میں ڈالر کی قدر میں محدود اتارچڑھاؤ دیکھا گیا۔ کاروبار کے آغاز پر ڈالر 16 پیسے گھٹ کر 285.25 روپے پر آگیا تھا جس کے بعد ایک موقع پر 39 پیسے کے اضافے سے 285.80 روپے کی سطح پر بھی آیا تاہم کاروبار کے اختتام پرانٹربینک ریٹ 6 پیسے کی کمی سے 285.35 روپے کی سطح پر بند ہوئے۔ اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر مزید ایک روپے کے اضافے سے 312 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوا۔ اس طرح سے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر کا فرق 26.65 روپے تک بڑھ گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی قیمت میں اس نمایاں فرق کی وجہ سے بلیک مارکیٹ میں ڈالر کے طلب گاروں کی خریداری سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ بلیک مارکیٹ میں فی ڈالر کی قیمت ریگولر اوپن مارکیٹ ریٹ کی نسبت تقریبا 10 روپے زائد ہے جہاں طلب گار اور فروخت کنندگان بغیر کسی دستاویز کے ڈالر کا مبینہ لین دین کررہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جون میں 3.7 ارب ڈالر کی ادائیگیوں کے علاوہ نئے مالی سال میں بھی پاکستان کو مختلف نوعیت کی بیرونی ادائیگیاں کرنی ہیں جبکہ اشیائے خورونوش سمیت دیگر لازمی اشیاء کی درآمدات کے لیے بھی 3.5 ارب ڈالر درکار ہیں۔ ان زمینی حقائق کے تناظر میں آئی ایم ایف کے ساتھ قرض پروگرام کی بحالی کا معاہدہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دوست ممالک کی جانب سے پاکستان کے ساتھ مالیاتی تعاون کے عندیے دیئے گئے ہیں لیکن تاحال دوست ممالک سے اس ضمن میں کوئی عملی اقدامات نہیں کیے گئے اور نہ ہی وہاں سے رقوم موصول ہوئی ہیں جس کی وجہ سے ملکی معیشت میں ڈالر کی اہمیت بڑھ رہی ہے اور روپے کی تسلسل سے تنزلی کا سبب بن گئی ہے۔