جامع مسجد گلزار مدینہ سعید آباد میں حضرت سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ کا عرس مبارک

کراچی (ایچ آراین‌ڈبلیو) مرکز اہلسنت جامع مسجد گلزار مدینہ سعید آباد بلدیہ ٹاؤن میں حضرت سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ کہ عرس مبارک کی کا اہتمام کیا گیا۔سالانہ عرس کے موقع پر صدر پاکستان سنی تحریک ثروت اعجاز قادری سیکرٹری جنرل پاکستان سنی تحریک علامہ بلال سلیم قادری شامی علمائے اہلسنت مشہور و معروف نعت خواں کارکناں پاکستان سنی تحریک عوام اہلسنت نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔عرس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر پاکستان سنی تحریک ثروت اعجاز قادری نے شان امیر حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کی انہوں نے کہا کہ رسول خدا احمدِ مجتبیٰ محمد مصطفیٰ کے تمام صحابہ و اہل بیت باکمال تھے لیکن کچھ خاص الخاص بھی تھے۔ جن میں سے ایک آقا کریم کے محبوب ترین چچا حضرت حمزہ ابن عبدالمطلبؓ بھی ہیں۔ حضرت حمزہ کے اسلام کے حوالے سے بہت سے کارنامے ہیں۔ جن کی وجہ سے رسول اللہ ﷺ ان سے بہت خاص محبت فرماتے تھے۔حضرت امیر حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ کے کئی ایک القابات ہیں لیکن زیادہ مشہور سید الشہداء اور دوسرا اسد اللہ و اسد الرسول اللہ ہیں۔آقا علیہ السلام سے آپ کے کئی رشتے تھے،آپؓ آقا کریم علیہ الصلوۃ والسلام کے سگے چچا تھے۔ دوسرا رشتہ آپؓ آقا علیہ الصلوۃ والسلام کے رضاعی بھائی بھی تھے۔تیسرا تعلق رسول اللہ ﷺ سے آپؐ کی والدہ ماجدہ حضرت آمنہ بنت وھب کی نسبت سے تھا۔حضرت امیر حمزہؓ کی والدہ ہالہ بنت وھیب حضرت آمنہ کی چچا زاد بہن تھیں۔ اس نسبت سے حضرت حمزہ رسول اللہ ﷺ کے خالہ زاد بھائی بھی ہوئے۔امیر حمزہ کی ولادت مکہ مکرمہ میں ہوئی۔سیکرٹری جنرل علامہ بلال سلیم قادری نے کہا کہ حضرت حمزہؓ بہت خوبصورت اور حسین و جمیل تھے۔ آپ کی آواز گرجدار و بارعب تھی۔ دشمن اسلام آپ سے ہمیشہ خوفزدہ رہتا تھا۔اہل عرب آپ کی بہادری اور جرات مندی کی مثالیں دیا کرتے تھے۔ وہ آپ کی دلیری و شجاعت سے متاثر ہوتے تھے۔تمام صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کو رسول اللہ ﷺ سے عشق تھا اور ان کا ہر صحابی جانثاری سے سرشار تھا لیکن حضرت امیر حمزہؓ کو رسول اللہ ﷺ سے والہانہ عشق تھا اور یہ عشق اسلام قبول کرنے سے پہلے بھی موجود تھا کیونکہ آپؓ کو آقاؑ سے ادبی مناسبت بھی تھی۔ جیسے روحوں کو آپس میں ہوتی ہے۔ سیدالشہداء کی روح رسول خدا کی روح مبارکہ سے بھی ایک ایسی ہی گہری مناسبت تھی۔آپ نے بھری مجلس میں قبول اسلام کا اعلان کیا۔آپ کے قبول اسلام سے کفر پر ہیبت و دبدبہ طاری ہوگیا۔آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے رسول اللہ ﷺ سے دین کے متعلق سیکھا۔آپؓ نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ شعب ابی طالب میں تین سال محصوری بھی برداشت کی۔ پھر جب اذنِ ہجرت ملا تو مدینہ طیبہ کی طرف ہجرت فرمائی۔عرس مبارک کے موقع پر لنگر اور شربت کی سبیل کا بھی اہتمام کیا گیا۔