ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس،تینوں ملزمان کوعمرقیدکی سزا

اسلام آباد(ایچ آراین ڈبلیو)انسداد دہشت گردی کی عدالت نے متحدہ قومی موومنٹ کے سینیئر رہنما ڈاکٹرعمران فاروق کے قتل کے کیس کے تینوں ملزمان کو عمر قید کی سزاسنا دی-جج شاہ رخ ارجمند نے تین لائنوں کا فیصلہ سناتے ہوئے خالد شمیم، محسن علی اور معظم علی کو عمر قید کی سزا دینے کے علاوہ دس، دس لاکھ کا جرمانہ عائد کیا ہے جو کہ مقتول کی اہلیہ کو بطور زر تلافی ادا کیا جائے گا۔پانچ سال تک چلنے والا یہ اپنی نوعیت کا ایک اہم کیس ہے جس میں اگر ملزمان پہ سازش کر کے قتل کرنے کا جرم ثابت بھی ہوجائے اور عدالت انھیں سزائے موت سنا بھی دیتی تب بھی اس کیس میں مدعی کی حیثیت سے ریاست پاکستان کی طرف سے دی گئی تحریری ضمانت کے نتیجے میں ان کی سزائے موت پر عملدرآمد کبھی نہیں ہوسکے گا۔یہ اس لیے کیونکہ امکان ہے کہ صدر مملکت اپنا آئینی اختیار استعمال کرتے ہوئے ملزمان کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیں گے۔ڈاکٹر عمران فاروق کو 16 ستمبر 2010 کو شمالی لندن کے علاقے ایجوائر میں ان کے گھر کے پاس شام ساڑھے پانچ بجے کے قریب اینٹوں اور چھریوں کے وار کرکے قتل کردیا گیا تھا۔استغاثہ کے مطابق دو ملزمان محسن علی سید اور محمد کاشف کامران پہ الزام تھا کہ ان دونوں نے مل کر عمران فاروق کو قتل کیا، محسن علی سید نے مقتول کو پیچھے سے پکڑا اور محمد کامران نے ان پراینٹوں اور چھریوں کے وار کیے تھے۔لندن پولیس کو جمعرات شام 5:30 کو اس واقع کی اطلاع ملی جس کے بعد اس کیس کی تفتیش سکاٹ لینڈ یارڈ کے انسداد دہشت گردی ونگ ایس او15 (SO 15) کے حوالے کردی گئی ۔اس کیس کی تفتیش کے دوران سکاٹ لینڈ یارڈ نے 4500 سے زائد لوگوں کے انٹرویوز کئے جبکہ 7600 سے زائد کاغذات کی چھان بین بھی کی۔پاکستان نے عمران فاروق قتل کیس کے سلسلے میں ایک انکوائری جون 2015 میں شروع کی اور ایف آئی اے کے ایک سینئر افسر اور موجودہ اڈیشنل آئی جی آپریشنز پنجاب انعام غنی کی سربراہی میں ایک جے آئی ٹی تشکیل دی جس کی تحقیقات کی روشنی میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کے انسداد دہشت گردی ونگ نے 5 دسمبر2015 کو پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 302 (قتل)، 120B(مجرمانہ سازش)، 34(مشترکہ مقصد کی تائید میں متعدد اشخاص کی طرف سے مرتکب شدہ افعال)، 109 (کسی جرم میں اعانت کرنا) اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کے سیکشن 7 کے تحت ایف آئی آر درج کی۔ایف آئی آر میں بانی ایم کیو ایم الطاف حسین، ایم کیو ایم کے رہنما محمد انور اور افتخار حسین قریشی، محمد کاشف خان کامران ،محسن علی سید، خالد شمیم اور معظم علی سمیت 07ملزمان نامزد کیے گئے۔ اس کیس میں چار ملزمان اشتہاری ہیں جبکہ تین ملزمان کے خلاف ٹرائل مکمل کیا گیا ہے۔ڈاکٹر عمران فاروق متحدہ قومی مومنٹ کے پہلے سیکرٹری جنرل اور کنوینر رہے،آل پاکستان مہاجر سٹوڈنٹ آرگنائزیشن کے روح رواں بھی یہی تھے اس کے علاوہ مقتول دو مرتبہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور پارٹی نے دونوں بار انھیں ایوان زیریں میں اپنا پارلیمانی لیڈر بھی نامزد کیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں