لیبیا میں‌ فوجی کمانڈر نے داعش کے رکن کو موت کےگھاٹ اتار دیا

لیبیا (ایچ آر این ڈبلیو)‌ لیبیا میں‌ سوشل میڈیا پر زیر گردش ایک وڈیو کلپ نے لیبیا کے عوامی حلقوں میں وسیع تنازع کھڑا کر دیا ہے۔ وڈیو میں لیبیا کی فوج کا ایک کمانڈر داعش تنظیم کے ایک رکن کو موت کے گھاٹ اتارتا نظر آ رہا ہے۔ پیر کے روز منظر عام پر آنے والی وڈیو میں محمود الورفلی نام فوجی کیپٹن نے الجزائر سے تعلق رکھنے والے داعشی کو گولیاں مار کر موت کی نیند سلا دیا۔ مذکورہ داعشی کو کچھ روز قبل الصابری کے علاقے میں کار بم دھماکے کی کوشش کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔وڈیو کے پھیل جانے کے بعد لیبیا میں اس کارروائی کے طریقہ کار کے حوالے سے مختلف مواقف سامنے آئے ہیں۔ بعض لوگوں کے نزدیک فوجی کیپٹن کا اس طرح سے کسی کو موت کے گھاٹ اتارنا قانون کے دائرے سے باہر ہے۔ یہ ایک بڑا جرم ہے جو داعش کی جانب سے مرتکب جرائم سے زیادہ مختلف نہیں.. جب کہ بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ لیبیا کے فوجیوں کے خلاف داعش تنظیم کے جرائم کے مقابل وڈیو میں نظر آنے والی کارروائی اپنا جواز رکھتی ہے۔دوسری جانب لیبیا کی فوج کے کیپٹن محمود الورفلی نے ایک اور وڈیو پوسٹ کر کے اپنے فعل کا جواز پیش کیا ہے جس میں مقتول داعشی بنغازی کے علاقے میں لیبیا کی فوج کے خلاف مرتکب اپنے جرائم کا اعتراف کر رہا ہے۔ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ کیپٹن الورفلی نے داعش سے تعلق رکھنے والے کسی فرد کو موت کے گھاٹ اتارا۔ اس سے قبل مارچ میں جاری ایک وڈیو میں بھی وہ 3 زیر حراست نوجوانوں کو ہلاک کرتا نظر آیا تھا۔ اس کے نتیجے میں لیبیا کی فوج کی قیادت کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا جس میں خبردار کیا گیا کہ کسی بھی انسانی جرائم میں ملوث فوج کے اہل کار کو سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ فوج نے اس طرح کی کارروائیوں کو انفرادی قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ یہ فوج کے رجحانات کا اظہار نہیں کرتیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں